سرینگر (جیوڈیسک) کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے وزیر اعظم میاں محمدنواز شریف سے اپیل کی ہے کہ وہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان مصالحت کرانے اور یمن تنازعہ کا حل نکالنے کیلئے مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی کا سربراہ اجلاس طلب کریں اور حکومت پاکستان اس ناپسندیدہ جنگ میں فریق بننے کے بجائے ایک مصالحت کار اور ثالث کا کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مسلم دنیا میں ایک رہنما کا رول ادا کرنا چاہیے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب اس ملک کی خارجہ پالیسی امریکہ کے تابع ہونے کے بجائے آزادانہ اور جرات مندانہ نہج پر استوار کی جائے۔وزیراعظم نواز شریف کو بھیجے گئے ایک خط میں گیلانی نے کہا کہ عراق، شام اور اب یمن کی صورتحال نے تمام مسلمانوں کو تشویش اور فکرمندی میں مبتلا کردیا ہے اور پاکستانی حکومت اس سنگین صورتحال میں ایک اہم رول ادا کرسکتی ہے اور وہ حالات کا رخ مسلمانوں کے حق میں تبدیل کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کی گئی دنیا کی ایک منفرد ریاست ہے اور اس ملک کی خارجہ پالیسی امت مسلمہ کے اجتماعی مفاد سے عبارت ہونی چاہیے۔ مسلم ممالک پر مشتمل ایک مضبوط بلاک کا قیام اور ان کے درمیان موجود چھوٹے بڑے تنازعات کا تصفیہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے اولین اہداف میں شامل ہونا چاہیے اور اس مقصد کے لیے سفارتی سرگرمیوں میں تیزی اور سرعت لانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی دشمنی اور نہ دوستی کسی ملک کے لیے اچھی ہے اور مسلم دنیا آج جس افراتفری اور عدمِ استحکام کی صورتحال سے دوچار ہے، اس کے پسِ پردہ بھی اسی ملک کے مکروہ منصوبے کارفرما ہیں۔ گیلانی نے خط میں مزید کہا کہ ایران کے ساتھ معاندانہ تعلقات بھی پاکستان کے لیے کافی مہنگے ثابت ہورہے ہیں اور اس سے نہ صرف خارجی سطح پر اس ملک کو مشکلات کا سامنا ہے، بلکہ اس سے اندرونی حالات بھی متاثر ہورہے ہیں اور ملک میں جاری مسلکی تفرقہ بازی کو ہوا مل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں پاکستان یمن کی جنگ میں کسی بھی حیثیت سے ملوث ہوجاتا ہے تو یہ نہ صرف مسلم بلاک میں اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا باعث بنے گا، بلکہ اس سے برادر اسلامی ملک ایران کے ساتھ براہِ راست ٹکرائو کی صورتحال پیدا ہوگی۔