ہارون آباد : قائد اللہ اکبر تحریک ڈاکٹر میاں احسان باری نے پوری دلسوزی سے کہا ہے کہ یمن میں جاری جنگ اور اس میں عالم اسلام کے تقریباً سبھی ممالک کی براہ راست یا بالواسطہ شرکت و مداخلت اسلام کے خلاف خوفناک سازش ہے اور اس میں اسرائیلی ،قادیانی ، نصرانی، سیکولر بھارت اور نام نہاد لادینی جمہوریت کے چیمپئن مغربی سامراجی ممالک سبھی شامل ہیں۔
پاکستانی حکومت ٹک ٹک دیدم کی طرح اور خارجہ پالیسی اور انکے ذمہ داران آئیں بائیں شائیں کرتے ہی نظر آتے ہیں پاکستانی حکمرانوں کا یہ اعلان کہ ہم حرمین شریفین کے دفاع کے لیے خون کا آخری قطرہ تک بہا ڈالیں گے صرف گونگلوئوں سے مٹی جھاڑنے کے متراداف ہے انھیں عملاًاپنی افواج سعودی عرب کی سرحدوں پر تعینات کرکے اس کادفاع مضبوط کرنے کے بعد عالم اسلام کی سربراہی کانفرس بلوا کر بلوائیوں اور سابقہ یمنی حکمرانوں کی صلح ایسے کراونی چاہیے۔
جس میں کوئی گروہ بھی اپنے مٔوقف سے دستبردار ہوتا بھی نظر نہ آئے اور قتل و غارت گری بھی بند ہو جائے یعنی سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے اگر پاکستان نے فوراً یہ اقدمات نہ کیے توپھر نہ کہنا کہ خبر نہ ہوئی ہے کے مصداق ہم اپنے ہمہ وقتہ دوست سعودی عرب سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے اور ہمارا وقار بھی مجروح ہو گا کہ دعوے تو دنیا کی مضبوط ترین فوج اور ایٹمی طاقت ہونے کے تھے۔
عملاً لیڈر نکلے وہی گید ڑ کے گید ڑ یا شیروں کی کھال میں چھپے ہوئے صرف بھیڑیے اور مطلبی یار! دوست کوئی بھی ہو اس کی مدد کو فوراً نہ پہنچنا بھی ہماری بزدلی کا بین ثبوت ہوگاجبکہ نواز شریف کا یہ کہنا کہ سعودی عرب پاکستان کا سٹر ٹیجک اتحادی ہے ہماری ہیرا پھیری ہی محسوس ہو گااور ہم ھیوں میں نہ شیعوں میں بن کر رہ جائیں گے ہمیں فوراً مضبوط مٔوقف اختیار کرنا ہو گا عالم اسلام کی مٔوثرایٹمی قوت اوران کے بڑے بھائی کا کردار ادا کرتے ہوئے عالمی تنظیموں پر دبائو بڑھانا اور سبھی متحارب گروپوں کواکٹھا کرنے اور ان کی خوامخواہ کی لڑائی کو ختم کرواناہو گا۔
وگرنہ جتنی دیر تک ہم اس آگ کو بجھاتے نہیں یہ آگ پھیلتے پھیلتے فرقہ واریت کا روپ دھارلے گی اور ہر جگہ مسلکوں کی جنگ شروع ہونے کا خطر ہ ہے برائی کو جڑ ہی سے ختم کر ڈالنا ہو گااگر ہم نے بھی بلی کو دیکھ کرچوہے کی آنکھ بند کرلینے والے معاملہ کی طرح اپنا رویہ جاری رکھا تو ہم سخت نقصان اٹھائیں گے اور اسمیں ہماری اور وزارت خارجہ کی” انوکھی”پالیسی رکھنے والوں کی ہی ذمہ داری ہو گی ہم اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئی کھیت کی طرح ہم نہ رہے گھر کے نہ گھاٹ کے ہو جائیں گے۔
ڈاکٹر میاں باری نے آخر میں کہا کہ اگر حکمرانوں سے یہ سیدھا سادھا الجبرا کا سوال حل نہیں ہوتا تو شریف برادران ، زرداری اور عمران خان سبھی مستعفی ہو کر اقتدار سپریم کورٹ کے حوالے کردیں اور پھر اپنے جاتی امرائی، بلاول ہائوسز اور بنی گالائی محلات کو چھوڑ کرعالم اسلام کے علاوہ کسی اور جگہ اپنی پناہ گاہیں تلاش کریں سپریم کورٹ فوری انتخابات کروائے اور عالم اسلام کو درپیش چیلنجز کے بارے میں آئینی حدود میں رہتے ہوئے فیصلہ کرے اور افواج پاکستان اس پر فی الفور عملدرآمدکرائیںکہ اسی میں ملک کی فلاح ہے۔