یمن (جیوڈیسک) یمن میں حوثی باغیوں اور سابق محرف صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار ملیشیا کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں اور شہری آبادی پر گولا باری جاری ہے۔ سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحادی فوج نے بھی یمن کے مختلف شہروں میں قابض حوثی اور علی صالح باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے یمن بحران کے حل کے لیے ایک بار پھر بات چیت بحال کرنے کی کوششیں شروع کی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد الشیخ احمد عمان کے دارالحکومت مسقط میں حوثی اور علی صالح کے نمائندہ وفد سے بات چیت کی تیاری کررہے ہیں۔ یمنی باغیوں کے نمائندوں سے ہونے والی بات چیت میں فریقین میں امن مذاکرات کی بحالی اور باغیوں کو جنگ بندی پر آمادہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
اقوام متحدہ کے امن مندوب کی طرف سے بات چیت کی بحالی کی تازہ مساعی ایک ایسے وقت میں شروع ہوئی ہیں جب یمنی باغی ملک کے مختلف شہروں میں بھاری ہتھیاروں سے شہری آبادی پر گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کے امن مندوب یمنی باغیوں سےرابطے کے لیے سرگرم ہیں تاکہ انہیں 72 گھنٹے کے لیے جنگ بندی پر آمادہ کیا جاسکے۔ اگلے مرحلے میں رواں سال اپریل میں طے پائے جنگ بندی منصوبے اور عمل بات چیت کو آگے بڑھایا جا سکے۔
یمنی باغیوں کی طرف سے نہ صرف یمن کے شہروں پر گولہ باری جاری ہے بلکہ سرحد پار سے سعودی عرب پر بیلسٹک میزائل حملے بھی جاری ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یمنی باغیوں کے حملوں سے لگتا ہے کہ باغی جنگ بندی اور اقوام متحدہ کی طرف سے امن بات چیت کی بحالی میں تعاون میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ یمنی باغیوں کے حملوں کی روک تھام کے لیے اتحادی طیاروں نے متعدد مقامات پر فضائی حملوں میں باغیوں کے ٹھکانے اور میزائل لانچنگ اڈے تباہ کیے ہیں۔
یمنی حکومت اور باغیوں پر عالمی سطح پر بات چیت شروع کرنے اور جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ جیسے جیسے یمن میں انسانی صورت حال گھمبیر ہو رہی ہے۔ عالمی دباؤ میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ امریکا، برطانیہ، سعودی عرب اور متحدہ امارات کے وزراء خارجہ نے اپنے اپنے بیانات میں یمن میں بات چیت کو ایک اور موقع پر دینے سے اتفاق کیاہے۔ وزراء خارجہ نے مطالبہ کیاہے کہ یمن میں جنگ ختم کرکے بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کیا جائے۔
ادھر خلیجی ریاستوں کی نمائندہ تنظیم خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبدالطیف الزیانی کہا ہے کہ عالمی برادری کی طرف سے جنگ بندی کے مطالبے کو غنیمت سمجھتے ہوئے حوثی باغیوں کو ہتھیار پھینک دینے چاہئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یمن کےبحران کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعمل درآمد اور خلیجی ممالک کی طرف سے پیش کردہ امن منصوبے پرعمل درآمد یقینی بنانے میں مضمر ہے۔