واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ ’’اگر تمام فریق اپنا کردار ادا کریں‘‘، تو یمن میں جنگ بندی 17 نومبر سے بھی پہلے عمل میں آ سکتی ہے۔
یمن کی مسلح حوثی تحریک اور سعودی قیادت والا فوجی اتحاد یمن کے تنازع کے حل کی حمایت پر متفق ہے، جس کی بنیاد اِس طریقہٴ کار پر ہے کہ اس سال کے اواخر تک یمن کی نئی متحدہ حکومت قائم ہو جائے۔
عمان کے نظام الاوقات کے تحت، جس کی اساس کیری کی سوچ ہے، یمنی صدر عبدو ربو منصور ہادی سے تقاضا کرتا ہے کہ وہ اقتدار کسی ایسے معاون کے حوالے کر دیں جو منقسم سوچ کے مالک نہ ہوں، جس کے عوض حوثیوں کا یمن کے اہم شہروں سے انخلا ممکن ہوگا۔
کیری نے منگل کے روز یہ بات متحدہ عرب امارات کے دورے کے اختتام پر کہی۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ بہت زیادہ پُراعتماد ہیں کہ یہ سمجھوتا حقیقت بنے گا، اور مزید کہا کہ یہ مذاکرات ’’حقیقی نکتہٴ آغاز کے امکان کا باعث بن سکتے ہیں‘‘۔
کیری کے الفاظ میں ’’یمن میں انسانی بحران درپیش ہے۔ ہمارے خیال میں وہاں سکیورٹی، معاشی، سیاسی اور انسانی ہمدردی کی نوعیت کے چیلنج درپیش ہیں، اور جن فریق سے ہماری بات ہوئی، اُن میں سے زیادہ تر اِس بات پر متفق ہیں کہ اِس کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں۔ اس لیے، اگر یہی حقیقت ہے تو پھر ہمیں سیاسی حل کی جانب رُخ کرنا ہوگا‘‘۔
کیری نے یہ بھی کہا کہ امورِ خارجہ کے ذمہ دار وزیر، یوسف بن علوی کے ساتھ ’’انتہائی تعمیری بات چیت‘‘ ہوئی، جس سے قبل عمان کے سلطان قبوس بن سعید نے بتایا کہ ہمسایہ ملک یمن میں صورت حال ’’خون آلودہ اور مایوس کُن‘‘ ہے۔