واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ نے یمن میں 72 گھنٹے تک مخاصمانہ کارروائیاں بند کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے، جس میں اضافہ کیا جاسکتا ہے، جس بات پر یمن کے تمام فریق اور سعودی قیادت والے اتحاد نے اتفاق کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی، اسماعیل ولد شیخ احمد نے بتایا ہے کہ جنگ بندی بدھ، 19 اکتوبر سے نافذ العمل ہوگی۔
جنگ بندی کے لیے لازم ہے کہ تمام فریق ہر قسم کی فوجی کارروائی مکمل اور مربوط انداز میں بند کرنے پر عمل درآمد کریں، اور ملک بھر میں یمنیوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی رسائی میں مدد دی جائے۔
ایک بیان میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ اس سے خصوصی ایلچی کو اپنی مشاورت جاری رکھنے کے کام میں مدد میسر آئے گی، تاکہ جتنا جلد ممکن ہو امن مذاکرات کی راہ ہموار کی جا سکے۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ ’’ہم تمام فریق سے کہتے ہیں کہ وہ درکار اقدامات کریں تاکہ جنگ بندی پر عمل درآمد میں مدد مل سکے، اِسے جاری رکھا جائے، اور اِسے بغیر شرط کے بڑھانے کی ٹھوس طریقے سےحوصلہ افزائی کی جا سکے‘‘۔
کیری نے کہا ہے کہ ’’ہم خصوصی ایلچی کی درخواست کا اعادہ کرتے ہیں، تاکہ بغیر کسی رکاوٹ کے، یمن کے تمام حصوں تک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسد اور اہل کاروں کی رسائی جاری رہے، اور ساتھ ہی ہر طرح کی فوجی سرگرمیاں مکمل طور پر اور مربوط طریقے سے رُکی رہیں‘‘۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ ’’یمن کے لوگ تمام فریق کی جانب سے مکمل تعاون پر انحصار کر رہے ہیں ،جس کی التجا خصوصی ایلچی نے کی ہے‘‘۔
بقول اُن کے ’’ہم ایک بار پھر اس جانب توجہ دلاتے ہیں کہ اِس تنازع کا پُرامن حل سبھی کی قربانیوں اور عزم کا تقاضا کرتا ہے‘‘۔
جان کیری نے کہا ہےکہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ ساتھ، امریکہ ہر طرح کی مدد فراہم کرنے پر تیار ہے۔ ’’ہم تمام فریق کے ساتھ کام کرتے رہیں گے، تاکہ مذاکرات کی مدد سے تصفیہ ممکن ہو، جس سے تنازعے کا مستقل اور پائیدار خاتمہ ہو سکے‘‘۔