سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) آسٹروی وزیر خارجہ الیگزینڈر شالنبرگ نے یمن سے ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے سعودی عرب کے شہروں اور شہری اہداف پرحملوں کوناقابل قبول قراردیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب مشرقِ اوسط میں قیامِ امن میں اہم اور بنیادی کردارادا کررہا ہے اور وہ اس خطے میں آسٹریا کا سب سے بڑا شراکت دارہے۔
وہ منگل کے روز سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر شہزادہ فیصل نے کہا کہ ’’سعودی عرب اور آسٹریا خطے میں قیام امن کے لیے مشترکہ ویژن کے حامل ہیں۔‘‘
انھوں نے یمنی بحران کے حوالے سے کہا کہ’’ہم نے اپنے اس پڑوسی ملک میں جنگ بندی کے لیے ایک تزویراتی اقدام پیش کیا ہے مگر حوثیوں نے اس تجویزکو مسترد کردیا ہے اور وہ جان بوجھ کر مآرب میں حملوں میں تیزی لارہے ہیں۔‘‘ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب یمن میں جاری جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے۔
آسٹروی وزیرخارجہ نے اپنی گفتگو میں حوثیوں پر زوردیا کہ وہ یمن میں قیام امن کے لیے مذاکرات کی میز پر لوٹ آئیں۔
سعودی وزیرخارجہ نے صحافیوں کو مزید بتایا کہ ’’میں نے آسٹریا میں خطے میں ایران کی مداخلت سے متعلق بات چیت کی ہے۔سعودی عرب ایران کو اس کی تمام جوہری سرگرمیوں کا ذمہ دار سمجھتا ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے تحت جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کا ایران کی جوہری سرگرمیوں پر قدغنوں کے نفاذ سے متعلق کردار اہمیت کا حامل ہے۔
انھوں نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ’’سعودی عرب عالمی برادری سے مل کراس چیلنج سے نبردآزما ہونے کے لیے پُرعزم ہے۔‘‘
آسٹروی وزیرخارجہ نے اس موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’سعودی عرب کے ماحول کے تحفظ کے لیے اقدامات سے ہم بہت متاثرہوئے ہیں۔سعودی مملکت کا ’’سبزاقدام‘‘ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔‘‘شالنبرگ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں مختلف شعبوں میں ترقیاتی کام ہورہے ہیں اور ہم ان کی حمایت کرتے ہیں۔
انھوں نے ایران اور چھے عالمی طاقتوں کے درمیان 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کی بحالی سے متعلق ویانا میں جاری مذاکرات پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ ہم اس سمجھوتے کی بحالی کے حق میں ہیں اور اس پر جامع انداز میں عمل درآمد چاہتے ہیں۔
سعودی وزیرخارجہ نے سوموار کو ویانا میں آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گراسی ملاقات کی تھی اور ان سے ایران کی تمام جوہری تنصیبات کے جامع معائنے کے لیے ایک تیزرفتارمیکانزم وضع کرنے کی ضرورت پر زوردیا تھا۔