کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ میں رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ پارلیمنٹ نے قرارداد کے ذریعے سعودی عرب جیسے مشکل کے ساتھی کو ہم سے در کیاجارہاہے، یمن کا مسئلہ عالم اسلام کا مسئلہ ہے پارلیمنٹ نے مسئلہ کو فرقہ وارانہ رنگ دیا، پارلیمنٹ میں موجود اکثرافراد نے ایک ملک کی ترجمانی کرکے خوردہ نمک حلال کیا ہے،یمن کی صورتحال پر خلیجی ممالک اور عالم اسلام کی نظریں پاکستان پر اٹکی ہوئی ہیں،پاکستان کو اپنی کردار ادا کرنا چاہیے۔
امریکی جنگ کوملک وقوم پر مسلط کرنے والے ہی آج سعودی عرب کی مخالفت کرکے پاکستان کو تنہا کررہے ہیں ۔ہفتہ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمد نعیم نے یمن کے حوالے سے غیر جانبدار رہنے کی قرارداد کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کو غیر جانبدار رہنے کے ساتھ ساتھ برادر اسلامی ملک ایران سے بھی گذارش کرنی چاہیے کہ وہ یمن میں غیر جانبداری کا مظاہرہ کرے ،یمن کامسئلہ کسی فرقے کا مسئلہ نہیں بلکہ عالم اسلام کا مسئلہ ہے،باغیوں کو سپورٹ کرنے والے حرمین شریفین پر قبضہ کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔
حرمین شریفین کی حفاظت کی ذمہ داری صرف سعودی حکومت کی نہیں بلکہ عالم اسلام پر عائد ہوتی ہے، پاکستان کو اپنی فوجیں حرمین کے تحفظ کیلئے بھیج دینی چاہیں ،خلیجی ممالک اور عالم اسلام کی نظریں پاکستان پر اٹکی ہوئی ہیں غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کرکے پارلیمنٹ نے عوامی امنگوں کا خون کیا ، انہوںنے کہاکہ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کے اندورونی اور بیرونی مشکلات میں بھرپور مدد کی ہے جبکہ پڑوسی ممالک ہمیشہ سے پاکستان کو اندورونی اور بیرونی طور پرکھوکھلا کرنے میں مصروف رہے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ اگر پڑوسی ملک اپنے مفادات کی تکمیل کیلئے یمن میں کھل کر حوثی باغیوں کو سپورٹ فراہم کرسکتاہے تو پاکستان اپنے اور عالم اسلام کے مفاد کیلئے سعودی عرب کوسپورٹ کیوں نہیں کرسکتاہے،پارلیمنٹ میں غیر جانبدار رہنے کی قرارداد درحقیقت جانبدارانہ ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے اکثر افراد نے ایک ملک کی ترجمانی کرکے نمک حلالی کا ثبوت دیاہے،انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ کیلئے امام کعبہ کا بیان کافی ہوناچاہیے کہ حوثی باغی یمن کے لئے نہیں حرمین پر قبضے کی جنگ لڑرہے ہیں شیخ سعود الشریم نے حوثی باغیوں کے کردار کی صحیح ترجمانی کی ہے۔
اس وقت عالم اسلام کو سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ یمن کی صورتحال کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر حوثی باغیوں کے حق میں مظاہرے اور ریلیاں نکالنے والے والے حقائق سے بے خبر ہیں کہ سرزمین عرب میں حوثی قبائل و دیگر دہشت گردوں کو منظم کرنے کا مقصد سعودی عرب میں انارکی پھیلا کر حرمین شریفین پر قبضہ کرنا ہے۔