صنعا (اصل میڈیا ڈیسک) یمن کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے درجنوں افریقی تارکین وطن موت سے ہم کنار ہو گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افریقی تارکین وطن کو لے جانے والی کشی میں 160 سے دو سو کے قریب افراد سوار تھے اور گنجائش سے زیادہ افراد کی وجہ دو دن قبل الٹ گئی تھی۔ تاہم یمن کی خبری ویب سائٹ عدن الغاد نے ذرائع کے حوالے سے 150 کے قریب تارکین وطن کے ڈوبنے کی تصدیق کی ہے۔
جب کہ اے ایف پی کو یمن کے ساحلی صوبے لحج کے ایک ماہی گیر نے بتایا کہ وہ راس ال آرا کے ساحل سے اب تک 25 لاشوں نکال چکے ہیں۔ واضح رہے کہ راس ال آرا کی طویل ساحلی پٹی کو انسانی اسمگلروں کی جننت کہا جاتا ہے اور 20 کلومیٹر طویل یہ آبی راستہ یمن اور مشرقی افریقا کے ملک جبوتی کو علحیدہ کرتے ہوئے بحیرہ احمر اور خلیج عدن سے ملاتا ہے۔
حالیہ چند برسوں میں ہزاروں افریقی تارکین وطن جن میں زیادہ تر اکثریت ایتھوپیا اور صومالیہ سے ہے، وہ سعودیہ عرب میں داخل ہونے کے لیے یمن کی اسی آبی گذرگاہ استعمال کرتے ہیں۔
تارکین وطن کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم انٹر نیشنل آرگنائزیشن فار مائگریشن ( آئی او ایم ) کے حکام کا کہنا ہے وہ اس خبر کی تصدیق کر رہے ہیں کہ بڑی تعداد میں تارکین وطن کو لے جانے والی کشتی ڈوب جانے کی خبر کی تصدیق کر رہے ہیں۔