صنعاء (جیوڈیسک) یمن کے دارالحکومت صنعاء میں حوثی شیعہ باغیوں نے ہفتے کے روز ملک کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے وزیر زراعت اور آب پاشی عثمان مجلی کے ملکیتی مکانوں پر حملے کیے ہیں۔
عثمان مجلی یمنی حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے بھی رکن ہیں اور انھوں نے اب تک اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کے تمام ادوار میں شرکت کی ہے۔انھوں نے العربیہ انگریزی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ’’ حوثی ملیشیا کے مسلح عناصر نے صنعاء میں ان کے مکانوں پر دھاوا بولا ہے اور وہاں سے سامان لوٹ کر لے گئے ہیں‘‘۔
انھوں نے کہا کہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے ایک رکن کے مکانوں پر یہ حملہ حوثی ملیشیا کی جانب سے ایک واضح پیغام ہے اور وہ یہ کہ ایران نواز ملیشیا بحران کا سیاسی حل نہیں چاہتی ہے اور اس کو ملک میں قیام امن میں بھی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
عثمان مجلی کا کہنا تھا کہ ’’حوثی ملیشیا کو اس وقت مختلف محاذوں پر پے درپے شکست کا سامنا ہے اور وہ ہسٹریا کا شکار ہوچکے ہیں۔انھوں نے الحدیدہ شہر میں عام شہریوں کو گرفتار کرنا شروع کردیا ہے اور صنعاء میں اپنے مخالفین کے گھروں پر حملے کررہے ہیں‘‘۔واضح رہے کہ حوثی ملیشیا نے جمعہ کی شب الحدیدہ شہر میں متعدد اہداف پر حملے کیے تھے۔
دریں اثناء اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں عالمی ایلچی مارٹن گریفتھس نے بتایا ہے کہ یمن کی قانونی حکومت اور حوثی ملیشیا نے بحران کے سیاسی حل کے عزم کی تجدید کی ہے اور انھوں نے سویڈن میں مجوزہ مذاکرات میں شرکت کی پختہ یقین دہانی کرائی ہے۔