یمن (جیوڈیسک) یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد الشیخ احمد نے کہا ہے کہ متحارب فریقین میں بات چیت کا عمل تعطل کا شکار ہوا ہے، ناکام نہیں ہوا۔ ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ تمام فریقین سے مل کر یمن کے بحران کا جامع حل تلاش کررہی ہے۔
یو این مندوب نے سوموار کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل ایاد امین مدنی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ بعد ازاں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ولد الشیخ احمد کا کہنا تھا کہ کویت کی میزبانی میں ہونے والی امن بات چیت حساس معاملات پر رک گئی ہے مگر وہ تمام فریقین کو بات چیت پر آمادہ کرنے اور مسئلے کا جامع حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں یو این ایلچی کا کہنا تھا کہ فوجی تنصیبات سے انخلاء، سیکیورٹی امور کی ذمہ داری سرکاری فوج کے حوالے کیے جانے، ہتھیار ڈالنے اور ملک کو اقتصادی بحران سے نکالنے کے لیے یمن کی آئینی حکومت کی مدد کے نکات پر اختلافات پیداہوئے ہیں تاہم توقع ہے کہ تمام اعتراضات جلد دور کیے جائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ولد الشیخ احمد کا کہنا تھا کہ یمن کے مسئلے کا فوجی حل مناسب نہیں۔ یمن کے بحران کو حل کرنے میں دلچسپی رکھنے والے ممالک کو فریقین کو بات چیت کے ذریعے مسئلے کےحل پرآمادہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے بحران کا مثالی حل خلیجی ممالک کی طرف سے پیش کردہ فارمولے اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2216 پرعمل درآمد میں مضمر ہے۔
اقوام متحدہ کے مندوب نے جنگ کے باعث یمن کی دگرگوں معیشت پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ جنگ اور موجودہ معاشی بحران نے 85 فی صد یمنی عوام کو متاثر کیا ہے۔
درایں اثناء اسلامی تعاون تنظیم نے یمن میں فریقین کے درمیان بات چیت کی مساعی کی حمایت کرتے ہوئے متحارب گروپوں پر جنگ بندی پر زور دیا ہے۔
جدہ میں یواین ایلچی کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ‘او آئی سی’ کے سیکرٹری جنرل ایاد امین مدنی کہا کہ باغیوں کی جانب سے ریاستی کونسل اور پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کرنے کا اعلان متوازی حکومت کی تشکیل کی کوشش ہے جس سے بحران مزید گھمبیر ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تمام متحارب گروپوں کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں جاری مذاکرات کی مساعی میں تعاون کرتےہوئے عالمی قراردادوں کی روشنی میں مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے۔ یاد مدنی نے یمن کے بحران کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔