صنعاء (جیوڈیسک) یمن میں قیام امن کے لیے ہونے والے اجلاس میں ’جنگ بندی کو مزید بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، یمن کے مستقبل اور قیام امن کے لیے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں 3روزہ کانفرنس اتوار کے روز شروع ہوئی، اجلاس کے پہلے روز اقوام متحدہ یمن میں جنگ بندی کو بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سعودی اور اتحادی فوج کی جانب سے جنگ بندی کا دورانیہ اتوار کو ختم ہوگیا، یمن پر اقوامِ متحدہ کے نمائندے اسماعیل اولد شیخ احمد نے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں فریقین پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ انسانی بنیادوں پر قائم کی گئی جنگ بندی مستقل امن میں تبدیل ہو۔
یمن کے صدر منصور ہادی بھی اجلاس میں شریک تھے، تاہم حوثی باغیوں نے سعودی عرب میں ہونے والے اجلاس میں شرکت نہیں کی، اجلاس سے خطاب میں منصور ہادی کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ یمن میں امن قائم ہو، تاکہ تمام شہریوں کو انصاف، برابری کے ساتھ اقتدار اور دولت میں شریک کیا جاسکے، لیکن کچھ گروہ ملکی دولت کو نہ صرف لوٹ رہے ہیں، بلکہ یمن کا مستقبل تباہ کرنے کے لیے باغیوں کو تربیت فراہم کررہے ہیں۔
اس سے قبل جنگ بندی کے وقفے کے دوران امدادی کارکنوں نے متاثرہ علاقوں میں پھنسے افراد کے لیے ضروری اشیا پہنچائیں، خطے کے اکثر علاقوں میں جنگ بندی پر عمل دیکھنے میں آیا، تاہم کئی علاقوں میں حوثی باغیوں اور حکومت کی وفادار فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی۔