یمن (جیوڈیسک) حوثی ملیشیا کی نام نہاد حکومت سے منحرف ہونے والے وزیر اطلاعات عبدالسلام جابر نے یمن کی آئینی حکومت اور فورسز کی صفوں میں شامل ہونے پر مسرّت کا اظہار کیا ہے۔
سعودی دارالحکومت ریاض میں اتوار کے روز ایک پریس کانفرنس میں جابر نے کہا کہ “ہم یمنی حکومت کے شکر گزار ہیں جس کی کوششوں کی بدولت ہم صنعاء سے عدن اور عدن سے ریاض پہنچنے میں کامیاب ہوئے”۔
جابر کے مطابق “21 ستمبر 2014ء کو حوثی باغیوں کی جانب سے آئینی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد سے یمن کو کریک ڈاؤن اور وحشیانہ کارستانیوں کا سامنا ہے۔ اس دوران یمنی عوام کو شدید ذلت آمیز برتاؤ کا نشانہ بنایا گیا۔ درحقیقت یمن میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بغاوت سے زیادہ خطرناک ہے”۔
منحرف وزیر کے مطابق بغاوت کے بعد ریاستی ادارے اور اختیارات ایسے گروپوں کے ہاتھوں میں چلے گئے جن کا ایجنڈا کسی طور بھی یمن کے لوگوں اور ملک کی تاریخ اور روایتوں سے میل نہیں رکھتا۔
جابر نے باور کرایا کہ حوثی باغی اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ عرب اتحاد میں شامل ممالک جن میں سعودی عرب اور امارات سرفہرست ہے، ان کی پیش کی جانے والی امداد کے باعث یمن ایک بار پھر اپنے پاؤں پر کھڑا ہو جائے گا۔
منحرف وزیر نے باغیوں کی حکومت میں اپنے ساتھیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد آئینی حکومت کی فورسز کے ساتھ مل جائیں۔
جابر کے مطابق حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں خاص طور پر بغاوت کے مخالف عناصر کے خلاف انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا ارتکاب ہو رہا ہے ،،، ایسے ہزاروں صحافی ہیں جن کی مدد نہیں کی جا سکی۔
منحرف وزیر کا کہنا تھا کہ “حوثیوں نے ریاستی اداروں کو من مانی کارستانیوں اور اقربا پروری کے سبب برباد کر دیا ہے۔ یہ لوگ مذہب کے نام پر بچوں کو جنگ میں جھونک رہے ہیں جب کہ دین ایسے لوگوں سے براءت کا اظہار کرتا ہے”۔
جابر کے مطابق حوثیوں کو میڈیا کے حوالے سے بڑی قدرت حاصل ہے اور ان کی سائبر ٹیم خطّے میں پروپیگنڈا پھیلانے میں بھرپور طریقے سے مصروف عمل ہے۔
ایران کے حوالے سے جابر نے کہا کہ “حوثیوں کو خطّے کی ایک بڑی طاقت کی سپورٹ حاصل ہے”۔ جابر کے مطابق وہ آئندہ دنوں میں اس حوالے سے مزید انکشافات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حوثی ملیشیا کے اندر زبردست قسم کا خلفشار پایا جاتا ہے۔