الحدیدہ (جیوڈیسک) یمن کے ساحلی شہر الحدیدہ میں حوثی شیعہ باغیوں نے اتوار کو اقوام متحدہ کی جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی مبصر ٹیم کے سربراہ ریٹائرڈ میجر جنرل پیٹرک کمائرٹ کے زیر صدارت منعقدہ ایک اجلاس کا بائیکاٹ کردیا ہے اور ان پر ’’ دوسروں کے ایجنڈے‘‘ پر عمل پیرا ہونے کا الزام عاید کیا ہے۔
پیٹرک کمائرٹ کے زیر قیادت ایک مشترکہ کمیٹی میں یمنی حکومت اور حوثی ملیشیا کے نمایندے شامل ہیں۔یہ کمیٹی الحدیدہ میں سویڈن میں گذشتہ ماہ فریقین کے درمیان طے شدہ جنگ بندی کے سمجھوتے پر عمل درآمد اور اس کے تحت دونوں فریقوں کے انخلا کی ذمے دار ہے۔
حوثی ملیشیا کے مذاکرات کار محمد عبدالسلام نے الزام عاید کیا ہے کہ ’’جنرل کمائرٹ سمجھوتے سے پھر گئے ہیں اور وہ دوسروں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہوگئے ہیں‘‘۔
انھوں نے آج ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ اگر اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن مارٹن گریفتھس اس معاملے کو حل نہیں کرتے ہیں تو پھر کسی دوسرے معاملے پر بات چیت مشکل ہوجائے گی‘‘۔ تاہم انھوں نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی ہے۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے ایک فوٹو گرافر نے اطلاع دی ہے کہ حوثیوں کے نمایندوں نے الحدیدہ میں مشترکہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی ہے۔ تاہم اقوام متحدہ نے اس معاملے پر کسی تبصرے سے انکار کیا ہے۔
مارٹن گریفتھس نے گذشتہ ماہ سویڈن میں یمنی حکومت اور حوثی شیعہ باغیوں کے درمیان الحدیدہ میں جنگ بندی کا سمجھوتا طے کرایا تھا لیکن حوثی باغی اس سمجھوتے پر عمل درآمد سے اب تک انکاری ہیں اور وہ الحدیدہ شہر اور اس کی بندرگاہ کو خالی کرنے سے گریزاں ہیں۔
گذشتہ ہفتے حوثیوں کے صوبہ لحج میں یمنی فوج کے العند میں واقع اڈے پر ڈرون حملے کے بعد سے الحدیدہ میں قیام امن کے لیے کوششوں کو سخت دھچکا لگا ہے ۔اس حملے میں یمنی فوج کے اعلی ٰ افسروں ، سول عہدے داروں اور صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔یمنی فوج اور حوثیوں کے درمیان ہفتے کے روز الحدیدہ میں جھڑپیں بھی ہوئی ہیں جس سے جنگ بندی سمجھوتے پر عمل درآمد کے امکانات مزید معدوم ہوگئے ہیں۔