لندن (جیوڈیسک) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ یمن میں باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں ہونے والے فضائی حملوں کے نتیجے میں ’شہریوں کی ہلاکتوں کا ایک خونی سلسلہ‘ چل نکلا ہے۔اس جنگ میں ابھی تک چار ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے آدھے عام شہری ہیں۔
تمام فریق جنگی جرائم کے مرتکب ہیں۔ یو این کمشن انکوائری کرے۔اپنی 30 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں ایمنسٹی نے جون اور جولائی کے دوران ہونے والے آٹھ فضائی حملوں کا جائزہ لیا ہے جس میں 141 افراد ہلاک ہوئے تھے اور ان میں بیشتر خواتین اور بچے تھے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک سکول، ایک بازار اور ایک مسجد پر ہونے والے حملے کے ساتھ ان حملوں میں کثیر آبادی والے علاقوں کو نشانہ بنانے کا مزاج نظر آتا ہے۔ ایمنسٹی کی اہلکار ڈوناٹیلا روویرا نے کہا ’رپورٹ میں بہیمانہ اور خونی موت کی دلخراش داستان رقم ہے۔
اس کے ساتھ تعز اور عدن پر ہونے والے ناجائز حملوں کی بربادی کی داستان بھی ہے۔ رپورٹ میں تعز اور عدن میں حوثی باغیوں کی جانب سے ہونے والے 30 حملوں کا بھی ذکر ہے۔
روویرا نے بتایا کہ ’شہری آبادی کے تحفظ کو سراسر نظر انداز کرتے ہوئے گنجان آبادیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوام متحدہ سے ایک ’بین الاقوامی کمشن‘ کے قیام کی بات کی ہے۔