یمن (جیوڈیسک) یمن کے حوث باغیوں نے چار دن میں سمندر میں موجود امریکی بحری جنگی جہاز ’ یو ایس ایس میسن‘ پر ایک اور ناکام راکٹ حملہ کیا ہے جس میں جہاز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔
امریکی وزارت دفاع ’’پینٹاگون‘‘ نے ایک بیان میں یمن کے حوثی باغیوں کی طرف سے ’یو ایس ایس میسن‘ پر راکٹوں سے حملے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ امریکا اس حملے کا مناسب وقت اور مناسب طریقے سے جواب دے گا۔
پینٹاگون کے ترجمان پیٹر کک کا کہنا ہے کہ یو ایس ایس میسن پر یمن کے باغیوں کی طرف سے ایک اور راکٹ حملہ کیا گیا ہے۔ یہ راکٹ یمن کے اندر سے الحدیدہ بندرگاہ کے قریب کھڑے امریکی جنگی جہاز پر داغا گیا تھا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ یمنی باغیوں کی طرف سے داغے گئے راکٹ کو دفاعی شیلڈ کی مدد سے روک دیا گیا جس کے نتیجے میں میزائل جہاز تک نہیں پہنچ پایا ہے۔
خیال رہے کہ بدھ کے روز ہونے والے راکٹ حملے سے چار روز پیشتر بھی امریکی حکام نے کہا تھا کہ یمنی باغیوں نے امریکی جنگی جہاز ’یو ایس ایس میسن‘ پر راکٹ داغے ہیں تاہم ان راکٹوں سے جہاز یا اس کے عملے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
بدھ کے روز امریکی عہدیداروں نے بتایا کہ یمن کے ایران نواز حوثی شدت پسند باغیوں کی طرف سے یمن کے ساحل پر موجود امریکی جنگی جہاز یو ایس ایس میسن پر حملوں میں تیزی آئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ امریکا ان حملوں کا مناسب وقت پر جواب دے گا۔ ادھر دوسری جانب حوثیوں نے راکٹ حملوں کی تردید کی ہے۔
ایک امریکی عہدیدار نے خبر رساں ادارے’رائیٹرز‘ کو بتایا کہ یمن میں باغیوں کی طرف سے داغے گئے راکٹوں کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ بہ ظاہر لگتا ہے کہ یہ راکٹ چھوٹی کشتی سے داغے گیے ہیں۔ راڈار اسٹیشن یمنی باغیوں کے زیرکنٹرول
ادھر امریکی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں شبہ ہے کہ یمن میں راڈار اسٹیشن یمنی باغیوں کے زیرکنٹرول ہے جس کی مدد سے وہ امریکی بحری جنگی جہاز ’یو ایس ایس میسن‘ کی نگرانی کررہے ہیں۔ یہ راڈار اسٹیشن یمنی باغیوں کو امریکی جنگی بیڑے کی نقل وحرکت کے بارے میں معلومات فراہم کررہا ہے جن کی روشنی میں وہ جہاز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ اتوار کو امریکی حکام کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ یمن کے اندر سے دو کروز میزائل دو امریکی کشتیوں پر داغے گئے تھے مگر وہ اپنے ہدف تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ لگتا یہ ہے کروز میزائل جنہیں زمین سے سمندر میں مار کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا حوثیوں کے زیرتسلط شمالی یمن کے علاقے سے براہ راست باب المندب بندرگاہ کے قریب داغے گئے تھے۔
پینٹا گون کے ترجمان جیف ڈیفیز نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ جو شخص بھی یمن کے ساحل کے قریب عالمی پانیوں میں امریکی کشتیوں یا جہازوں پر حملے کی کوشش کرے گا وہ خود کو خطرے میں ڈالے گا۔ اس موقع پر ترجمان سے پوچھا گیا کہ آیا امریکا نے انتقامی حملوں کے لیے کسی ہدف کا تعین کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ فی الحال وہ اس کی تصدیق نہیں کر سکتے ہیں۔