صنعا (اصل میڈیا ڈیسک) خلیجی ملکوں میں ملازمت کی متلاشی متعدد افراد یمن میں ایک مہاجر حراستی مرکز میں بھیانک آگ لگنے سے ہلاک ہو گئے۔
مہاجرین سے متعلق اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ یمنی دارالحکومت صنعا میں اتوار کے روز مہاجرین کے ایک حراستی مرکز میں آگ لگنے سے کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 170 سے زائد دیگر زخمی ہو گئے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ حوثی باغیوں کے زیر انتظام اس مرکز میں آگ کس طرح لگی۔
اقوام متحدہ کی مہاجرین ایجنسی (آئی او ایم) کی ڈائریکٹر کارمیلا گوڈیو نے ٹوئٹر پر لکھا ”یمن کے صنعا شہر میں ایک حراستی مرکز میں آگ لگنے کے نتیجے میں مہاجرین اور محافظوں کی موت پر انتہائی افسوس ہے۔“
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ گوکہ آٹھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے تاہم ”مرنے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ بتائی جا رہی ہے۔“
اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ آگ ایک سائبان سے شروع ہوئی جس کے قریب ہی 700 سے زائد مہاجرین کو قید میں رکھا گیا تھا۔ ان میں سے بیشتر کو شمالی صوبے صعدہ میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ سرحد پار کر کے سعودی عرب میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
یمن میں جاری تصادم کے باوجود لاکھوں مہاجرین گھریلو ملازم، تعمیراتی مزدور اور نوکر کے طور پر کام کی تلاش میں قرن افریقہ کے دشوار گزار راستوں کا سفر کرکے اور دریاوں کو عبور کرکے تیل سے مالا مال خلیجی ملکوں میں پہنچنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
اقوام متحدہ مہاجرین ایجنسی (آئی او ایم) کی ڈائریکٹر کارمیلا گوڈیو نے لکھا ہے کہ اتوار کے روز لگنے والی آگ ”ان بہت سے خطرات میں سے محض ایک ہے جو گزشتہ چھ برسوں سے یمن میں جاری بحران کی وجہ سے مہاجرین کو درپیش ہیں۔ تمام افراد، بشمول مہاجرین کی تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔“
سن 2019 میں تقریباً 138000 افراد نے یمن کا سفر کیا تھا۔ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے سن 2020 میں یہ تعداد گھٹ کر 37000 رہ گئی۔
مہاجرین بردہ فروش گروہوں کا اکثر شکار بن جاتے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ ان میں سے بہت سے گروہوں کو علاقائی تصادم میں ملوث مسلح گروپوں کی حمایت اور تعاون حاصل ہے۔
مارچ کے اوائل میں کم از کم 20 مہاجرین اس وقت ہلاک ہوگئے تھے جب جبوتی سے یمن جانے والی ایک گنجائش سے زیادہ بھری ہوئی کشتی پر سوار 80 مہاجرین کو اسمگلروں نے دریا میں پھینک دیا تھا۔
یمن، ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں اور سعودی حمایت یافتہ حکومت کے درمیان 2014 سے ہی تباہ کن تصادم کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔