یمن (اصل میڈیا ڈیسک) یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفتھس نے ریاض معاہدے پر عمل درامد کے سلسلے میں مثبت پیش رفت کا خیر مقدم کیا ہے۔ اس پیش رفت میں نئی حکومت کی تشکیل شامل ہے۔
گریفتھس نے اس اقدام کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے استحکام مضبوط ہو گا، ریاستی اداروں میں بہتری آئے گی اور سیاسی شراکت داری کی سطح بلند ہو گی۔ خصوصی ایلچی نے اسے یمن میں تنازع کے مستقل سیاسی حل کی جانب ایک مرکزی اقدام شمار کیا۔
گریفتھس نے زور دیا کہ کابینہ اور فیصلہ سازی کے منصبوں پر یمنی عورت کی مزید شرکت کو یقینی بنایا جائے۔
اسلامی تعاون تنظیم کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین نے بھی یمن میں سیاسی اہلیت کی حامل حکومت کی تشکیل کے اعلان اور یمنی فریقوں کی جانب سے ریاض معاہدے پر عمل درامد کی خواہش کو سراہا۔
دوسری جانب مصری وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان احمد حافظ نے بھی ریاض معاہدے کی شقوں کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے یمن کی مصلحت کی رعایت اور اس کے عوام کی امیدوں کو پورا کرنے کے سلسلے میں سعودی عرب کے کردار کو گراں قدر قرار دیا۔
اسی طرح برطانوی وزیر خارجہ ڈومینیک راب نے نئی حکومت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے سعودی عرب کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے اس اقدام کی اہمیت کو باور کراتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد یمنیوں کو امن سے متعلق ان کے حقوق دلانا ہے۔
ریاض معاہدے کے مطابق عسکری شق پر عمل درامد مکمل ہونے کے بعد جمعے کے روز یمن میں نئی حکومت کی تشکیل عمل میں آئی۔
نئی حکومت کے سربراہ وزیر اعظم معین عبدالملک ہیں۔ مزید برآں نئی حکومت میں محمد علی المقدشی وزیر دفاع، میجر جنرل ابراہیم احمد حیدان وزیر داخلہ اور احمد عوض بن مبارک وزیر داخلہ ہوں گے۔
وزیر اعظم معین عبدالملک کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کے اعلان کے ساتھ ہی ہم تمام لوگوں کے سامنے ریاست کی رٹ کی واپسی اور بغاوت کے خاتمے کی ذمے داری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی اہلیت کی حامل حکومت کے اعلان کا سہرا سعودی عرب کے زیر قیادت عرب اتحاد کی کوششوں کے سر ہے۔
اس سے قبل یمنی حکومت اور جنوبی عبوری کونسل کے درمیان طے پائے گئے ریاض معاہدے پر عمل درامد کے لیے عسکری انتظامات مکمل کر لیے گئے تھے۔