تحریر : اقبال زرقاش یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ یہود و نصاء عالم اسلام کو پھلتا پھولتانہیں دیکھ سکتے ۔یہی وجہ ہے کہ وہ اسلامی ممالک جنہوں نے اپنی تمناؤں کا مرکز وائٹ ھاؤس کو بنا رکھا ہے وہ صیہونی سامراج کے گھناؤنی سازشوں کا شکار ہیںاور سامراجی مقاصد کی تکمیل کرنے کے لیئے عالم اسلام میں منافقین کا ایک حجم غفیر گروہ تشکیل پا چکا ہے جو دنیا بھر کے مسلمانوں میںانتشار و اختلاف کے بیج بوتا رہتا ہے اور حق پر چلنے اور حق کی طرف بلانے کی کوشش کرنے والوں کو چاروں طرف سے ناکام بنانے کی جدوجہد کرتا رہتاہے ۔جب انسان ذاتی خواہشات کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق ڈھالنا شروع کر دے اوربندے کی رضا اللہ تعالیٰ کی رضا کے سانچے میں ڈھل جائے توکامیابی اس کے قدم چومتی ہے اس کا ہر سانس عبادت ہو جاتاہے اور اس کی ہر بات قبولیت کا شرف حاصل کر لیتی ہے قرآن پاک کے الفاظ ہیں (اے لوگو) جو ایمان لائے ہو اللہ سے ڈرو اور اس کی جناب میں باریابی کا ذریعہ تلاش کرو اور اس کی راہ میں جدوجہد کرو تاکہ تمہیں کامیابی نصیب ہو)
گویا ہمیں معاشرے میں ہر وقت تبلیغ اور جہاد سے کام لینا ہے ۔ جہاد صرف تلوار کے ذریعے یا بندوں کے ذریعے نہیں ہوتا ہمارے گردو پیش بھ میں بھی تو ظلم و ستم کی حکمرانیاں ہیں بہت سے یزید دندناتے پھر رہے ہیں دروغ کو فروغ کا رنگ دیا جا رہا ہے بات بات میں منافقت اور ملمع کاری ہے ایک چہرے پر کئی چہرے سجے ہوئے ہیں برائیاں خوشنما لباس میں دھوکا دے رہی ہیں اور سراب دریا بن کر چمک رہے ہیں ایسے حالات میں انسان کی زبان مصروف جہاد ہونی چاہیے قلم بھی اور اس کے ذرائع بھی ۔گویا جیسا محاذ ہو گا اس کے مطابق جہاد کی نوعیت ہوگی آج عالم اسلام کے مرکز الحرمین الشرفین پر کفر اور ہماری صفوںمیں چھپے ہوئے منافقین کی چالیں اورسازشوں کے تمام پلان منظر عام پر آرہے ہیں۔
یمن کی صورت حال پر اگر ہم نظر دوڑائیں تو معلوم ہوگا یمن میں خانہ جنگی نہیں بلکہ حوثی باغیوں کی جانب سے یمن کی منتخب حکومت کے خلاف بغاوت کی جارہی ہے ۔علاقائی اور بین الاقوامی فورم پر یمن کی منتخب حکومت کے خلاف بغاوت کی پُر زور مذمت جاری ہے لیکن اس کے در پردہ جو سازشوں کے جال بنے جا رہے ہیں وہ ایسی منافقانہ چالوں کے ہیںجو بغل میں چھری منہ میں رام رام کے مترادف ہیں جس سے عالم اسلام کو باخبر رہنے کی ضرورت ہے ۔حوثی حرمین شریفین پر قبضہ کرنے کی دھمکیوں کے ساتھ ساتھ ایک عرصے سے سعودی حدود کے اندر بھی دہشت گردی کی کاروائیوں میں مسلسل سر گرم رہے ہیں۔ یمن کے مسئلے کا فرقہ واریت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں اس مسئلے کو فرقہ ورانہ رنگ دینے کی کوشش امت مسلمہ کے درمیان ایک تفریق ڈھالنے کی مذموم سازش ہے اور اس میں ایک ہمارے ہمسایہ ملک کے صدر اور آرمی چیف کے بیانات قابل مذمت ہیں۔
Khana Kaba
سعودی عرب کی حمایت اور تحفظ حرمین شریفین کے لیئے پاکستان کی بہادر افواج ہر وقت چوکس ہیںاس میں کسی ملک کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے پاکستان میں مٹھی بھر حوثی قبائل کے ہمدرد جان لیں گے پاکستان کا ہر بچہ بچہ حرمین شریفین کے لیے کٹ مرنے کو تیار ہے ۔مسلک کے نام پر عرب کی ریاستوں میں بدامنی پھیلانے والوں کو انشاء اللہ منہ کی کھانے پڑے گی پاکستان کے غیور عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت تحفظ حرمین شریفین کی حفاظت کے لیئے فوج بھیجنے میں دیر نہ کرے یہ وقت ہے کہ ہم سعودی عرب کے احسانات کا بدلہ چکائیں۔ غیرت مند قومیں کبھی اپنے محسنوں کو تنہا نہیں چھوڑتی۔پاکستان میں ایک مخصوص لابی اپنے مخصوص کالم نگاروں اور ادیبوں کے ذریعے رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی مذموم کوشش کر رہی ہے جوکہ سراسر ذیادتی ہے۔
سعودی عرب وہ ملک ہے جس نے پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے سے ایٹمی دھماکے کرنے تک ہماری دل کھول کر مدد کی پاکستان کے لیئے ایف 16 طیارے خریدنے کے لیئے نقد رقم فراہم کی اور مشکل وقت میں دس سال تک پاکستان کو کھربوں ڈالر کا پیٹرول مفت فراہم کیا جب پاکستان کی مالی حالت دیوالیہ ہونے کو پہنچی تو سعودی عرب نے اربوں ڈالر کی مالی امداد دے کر ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی کوشش کی ہمارے لاکھوں پاکستانی سعودی عرب سے 4.37ارب ڈالر سالانہ زرمبادلہ بھجتے ہیں جو کہ دنیا میں کسی بھی ملک سے ذیادہ ہے۔
قدرتی آفات زلزلہ اور سیلاب کے موقع پر کروڑوں ڈالر کی امداد، مسئلہ کشمیر پر غیر مشروط حمایت ،65ء اور 71ء کی جنگ میں مالی معاونت اور جب پاکستان دو ٹکڑے ہوا تو سعودی عرب وہ ملک تھا جس نے سب سے آخر میں بنگلہ دیش کو تسلیم کیا ۔کاش ہمارے دانشور اپنے قارئین کو یہ بھی بتاتے کہ ایسے محسنوں کے ساتھ غیر جانب دار رہنے کا لفظ کیا معنی رکھتا ہے ۔افسوس صد افسو س ہمارے حکمران ابھی بھی منافقانہ چالوں سے کام لے رہے ہیں۔ یمن کا انتشار تو انشاء اللہ ختم ہو جائے گا مگر پاکستان کا غیر جانبدارانہ رویہ شاید عربوں کو صدیوں یاد رہے۔