لندن (جیوڈیسک) سعودی عرب اور خلیجی ممالک کے اتحاد کی جانب سے یمن پر فضائی حملے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 5 فیصداضافہ ہوا ہے جب کہ اس میں مزید اضافے کا بھی امکان ہے جس سے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا ہنی مون دور بھی ختم ہوتا نظر آرہا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی عرب اور خلیجی ممالک کی جانب سے یمن کے حوثی قبائل کے خلاف فضائی حملوں سے ان ممالک میں موجود تیل کی تنصیبات کو تو نقصانات کا اندیشہ نہیں لیکن سیکورٹی خدشات کے باعث تیل کے ذخائر میں کمی کا امکان ہے جس کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں تیزی آرہی ہے۔
یمن کی اس صورتحال کے بعد عالمی مارکیٹ میں برینٹ کروڈ آئل کی قیمت 1.69 ڈالر کے اضافے کے ساتھ 59.48 ڈالراور یو ایس کروڈ آئل کی قیمت 1.12 ڈالر فی بیرل کے اضافے کے بعد 52.33 پر پہنچ گئی ہے جب کہ عالمی مارکیٹ میں مجموعی اضافہ 5 سے 6 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں اضافہ یمن پر حملے کے فوری رد عمل کا نتیجہ ہے اور اگر یہ لڑائی طوالت اختیار کرتی ہے تو قیمتوں میں مزید اضافہ بھی ممکن ہے۔
ماہرین کے مطابق اس نئی صورت حال میں مارکیٹ سے تیل کی سپلائی متاثر ہوسکتی ہے جس سے قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا اور اس سے پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے جس کے بعد گزشتہ کئی ماہ سے تیل کی قیمتیں مسلسل کم ہونے کے بجائے اب پاکستان میں قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ دوسری جانب کویت نے فضائی حملوں کے بعد اپنے تیل کے ذخائر کی سیکورٹی میں اضافہ کردیا ہے جب کہ دیگر خلیجی ممالک بھی تیل کے ذخائر کی سیکورٹی میں اضافہ کر رہے ہیں۔