یمن (جیوڈیسک) امریکی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا کہ 24 اگست اور چار ستمبر کے دوران مرکزی یمن کے شبواہ نامی علاقے میں اس کی جانب سے تین فضائی حملے کیے گئے۔
بیان میں اس بات کا انکشاف نہیں کیا گیا کہ کس طرح سے القاعدہ کے ہنماؤں کو فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا اور نہ ہی ہلاک ہونے والوں کی شناخت ظاہر کی گئی ہے۔
یمن میں جاری موجودہ خانہ جنگی سے القاعدہ کو فائدہ پہنچا ہے اور اس نے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ اس علاقے اور دیگر جگہوں پر القاعدہ گروپ سکیورٹی کے لیے اب بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔
یمن آج کل خانہ جنگی کی صورت حال میں ہے جہاں ایک طرف سعودی عرب کی حمایت یافتہ حکومت اور دوسری جانب حوثی باغی ایک دوسرے سے بر سر پیکار ہیں
امریکہ نے اس سے متعلق بیان میں کہا کہ ’یمن کے جزیرہ نما عرب علاقے میں اس طرح کے حملے دہشت گردوں کے نیٹ ورک پر مستقل دباؤ بناتے ہیں اور یہ انھیں امریکی افراد، اندرون ملک، یا پھر اتحادیوں کے خلاف حملے کی منصوبہ سازی کرنے یا پھر نشانہ بنانے سے باز رکھتے ہیں۔‘
یمن آج کل خانہ جنگی کا شکار ہے جہاں سعودی عرب کی حمایت یافتہ حکومت حوثی باغیوں سے بر سر پیکار ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس تنازع میں اب تک تقریبا چھ ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تقریباً 25 لاکھ یمنی خانہ جنگی کے سبب بے گھر بھی ہوئے ہیں۔