واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ، برطانیہ اور یمن سے متعلق اقوام متحدہ کے ایلچی برائے امن نے اتوار کے روز ملک میں لڑائی میں شامل تمام فریق سے فوری اور بلا شرط جنگ بندی کے اعلان کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ ”اب وقت آگیا ہے کہ بغیر کسی شرط کے جنگ بندی پر عمل درآمد کیا جائے اور پھر مذاکرات کی میز کی جانب لوٹا جائے”۔
اس سے قبل، اُنھوں نے لندن میں اقوام متحدہ کے ایلچی برائے امن، اسماعیل شیخ احمد اور اُن کے برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے ہم منصبوں سے ملاقات کی، جو یمن میں فضائی کارروائی کی قیادت کر رہے ہیں۔
کیری نے کہا کہ وہ جنگ بندی پر عمل درآمد پر زور دے رہے ہیں، ”جتنا جلد ہوسکے، یعنی پیر، منگل سے”، کیونکہ تمام شرکا نے یمن میں تشدد کے فوری خاتمے کے لیے ایک لائحہ عمل کی ضرورت سے اتفاق کیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ”ہم سب نے ایک نظام الاوقات سے اتفاق کیا ، اور اب اس ‘روڈ میپ’ کو سب کے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے، تاکہ وہ بغیر ردوبدل کے اس سے اتفاق کریں، یہ سمجھیں کہ یہ ایک خاکہ ہے، یہ مکالمے کی ابتدا ہے، اور وہ مذاکرات کی میز پر لوٹ آئیں۔۔۔اور امن کا ایک پائیدار سمجھوتا طے کرنے کا کام انجام دیں”۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ ہم اس پر اِس سے زیادہ زور نہیں دے سکتے، جس کا مقصد یمن میں تشدد کا فوری خاتمہ لانا ہے، ایک سیاسی تصفیے کے لیے موقع فراہم کرنا ہے، جس کے ذریعے ہی آخرکار اس کا حل ممکن ہوگا، جس کے لیے جتنا جلد ہو سکے مذاکرات کی جانب آنا چاہیئے”۔
کیری نے کہا کہ اعلیٰ ایلچی یمن کے صدر عبد ربو منصور ہادی اور اُن کی جلا وطن بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت اور ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں سے رابطے میں ہیں، جنھوں نے اُنھیں ملک سے باہر نکالا تھا، تاکہ امن مذاکرات کو فروغ دیا جا سکے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، سعودی قیادت میں کی جانے والی کارروائی کو شدید نکتہ چینی کا سامنا ہے، جس فضائی حملے میں ایک ہفتہ قبل یمنی دارالحکومت صنعا میں جنازے گاہ نشانہ بنا، جس میں 140 افراد ہلاک ہوئے۔