واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یمن کی جنگ میں شرکت کا فیصلہ پاکستان کو خود کرنا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان میری ہارف کا وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یمن میں جاری جنگ میں اپنی فوج بھیجنے کا فیصلہ پاکستان کو خود کرنا ہے، کس ملک نے کس جنگ میں شرکت کس حد تک شرکت کرنی ہے اس کا فیصلہ انہوں نے امریکا نے نہیں کرنا۔
میری ہارف کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے حوالے سے امریکا اور پاکستان کے درمیان بہت ہی قریبی تعلقات ہیں، پاکستان کو اب بھی دہشت گردوں سے سنگین خطرات لاحق ہیں، پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود دہشت گرد اب بھی امریکا، مغربی ممالک اور افغانستان کے لئے سنگین مسئلہ ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم پاکستان کی مدد کر رہے ہیں اور ایسا کرنا ہمارے اپنے مفاد میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اوباما انتظامیہ نے دہشت گردی کی روک تھام کے لئے پاکستان کو 95 کروڑ 20 لاکھ ڈالر مالیت کے ہیل فائر میزائل، جدید ہیلی کاپٹر اور ان کے آلات و پرزہ جات کی منظوری دی ہے جس سے پاک فوج کی قوت میں اضافہ ہو گا تاہم کانگریس سے اس کی منظوری لینا ابھی باقی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کے پاس اس بات کی تصدیق کا طریقہ کار بھی موجود ہے جس سے یہ پتہ لگایا جا سکے کہ ہتھیاروں کو جن شرائط پر فروخت کیا گیا ہے اسی مقصد کے لئے استعمال ہوئے ہیں یا کسی اور مقصد کے لئے استعمال کئے جا رہے ہیں۔