یمن کے وزیراعظم معین عبدالملک نے یمنی قوتوں میں اتحاد کے قیام اور نئی حکومت کی تشکیل میں معاونت پر سعودی عرب کی خدمات کو شاندار خراج تحسین پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یمنی دھڑوں میں اختلافات ختم کرانے کا سہرا سعودی عرب کے سر جاتا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سنہ 2011ء کےبعد سے اب تک سعودی عرب کا یمن کے لیے کردار تعمیری چلا آ رہا ہے۔ سعودی عرب یمنی قوتوں میں اتحاد کے لیے کوشاں ہے اور یمن کی وحدت کے لیے ہماری مدد کر رہا ہے۔ یہ سب سعودی عرب کی مساعی کا نتیجہ ہے کہ یمنی قوتیں آج متحد ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں معین عبدالملک نےکہا کہ نئی کابینہ کی تشکیل میں سعودی عرب کی طرف سے وزرا کے ناموں کی شمولیت کےلیے کوئی دباو نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں یمنی وزیراعظم نے کہا کہ یمنی قوتوں کی صفوں میں پائے جانے والے اختلافات کے نتیجے میں ریاستی ادارے تعطل کا شکار ہو گئے تھے۔ نئی حکومت ایک متحدہ قومی حکومت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی حکومت ملک میں ایک نئے دور کا آغاز کرے گی۔
ایک سوال کے جواب میں معین عبدالملک نے کہا کہ ہم نے ملک میں وحدت اور یکجہتی کے لیے طویل سفر طے کیا ہے۔ اختلافات کے خاتمے کے بعد حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی کا موقع ملا ہے۔ حکومت ماضی میں درپیش مشکلات کو دور کرتے ہوئے بہتر انداز میں اپنا کام جاری رکھ سکے گی۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ کرپشن، افراط زر اور معاشی ابتری سب اختلافات کا نتیجہ تھے۔ الریاض معاہدے نے بدعنوانی کے خلاف جنگ پر اور احتساب اور مانیٹرنگ کو مزید سخت کرنے پر زور دیا ہے۔