یمن (جیوڈیسک) یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت نے ملک میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی اسماعیل ولد شیخ احمد کے پیش کردہ ترمیم شدہ نقشہ راہ (روڈمیپ) سے اصولی اتفاق کرلیا ہے۔
یمنی حکومت کے قریبی ذرائع نے منگل کے روز اس بات کا انکشاف کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ حکومت عالمی ایلچی کی جانب سے نئی دستاویز موصول ہونے کے بعد باضابطہ طور پر اس کی توثیق کا اعلان کردے گی۔
ان ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ یمن سے متعلق بین الاقوامی گروپ چار کے وزراء کے سعودی دارالحکومت الریاض میں اجلاس کے بعد اقوام متحدہ کی جانب سے پہلے سے پیش کردہ نقشہ راہ میں ترامیم کی گئی ہیں۔اس گروپ چار میں سعودی عرب ،برطانیہ ،امریکا اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔
واضح رہے کہ یمنی حکومت نے قبل ازیں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد شیخ احمد کی جانب سے ملک میں قیام امن کے لیے پیش کردہ نقشہ راہ کو مسترد کردیا تھا،ان سے نیا امن فارمولا پیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2216 پر عمل درآمد پر زور دیا تھا۔
یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی نے اس امن منصوبے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں یمن میں امن و استحکام کی ضمانت نہیں دی گئی ہے، بلکہ حوثیوں کو نوازا گیا ہے۔
ان کی حکومت نے اس کے ردعمل میں اپنے نو مطالبات پیش کیے تھے اور کہا تھا کہ معزول صدر علی عبداللہ صالح اور حوثی باغیوں کے لیڈر عبدالملک الحوثی سیاسی سرگرمیوں سے دستبردار ہوجائیں۔ان دونوں کو ان کی پسند کے ملک میں دس سال کے لیے جلا وطن کردیا جائے۔ان کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں کا نفاذ کیا جائے۔حوثیوں کی بغاوت اور صنعا میں اقتدار پر قبضے کے بعد کیے گئے فیصلوں کو واپس لیا جائے۔ حوثی ملیشیا کو غیر مسلح کیا جائے اور اس کو ایک سیاسی جماعت میں تبدیل کر دیا جائے۔
یمنی صدر نے عبوری مرحلے کے دوران منتخب ہونے والے نئے صدر کو اقتدار منتقل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ حکومت کے خلاف بغاوت میں ملوّث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے،عبوری انصاف کے قانون کا نفاذ کیا جائے۔ حوثیوں کی بغاوت کے نتیجے میں متاثر ہونے والے یمنیوں کو معاوضہ دلانے کی ضمانت دی جائے اور قیدیوں کو رہا کیا جائے۔