یمن (اصل میڈیا ڈیسک) یمنی جنگ زدہ ملک یمن کے علاقے مارب کی جنگی صورت حال میں شدت پیدا ہو گئی ہے۔ منصور ہادی حکومت کی حامی فوج اور حوثی باغیوں کی درمیان ہونے والی جھڑپوں میں پچاس سے زائد افراد مارے گئے ہیں۔
تاریخی یمنی علاقہ مارب بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ منصور ہادی حکومت اور ایران نواز حوثی ملیشیا کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس پر قبضے کی جنگ میں ہادی حکومت کی حامی فوج کو حوثی ملیشیا کے جنگجووں کی شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔
حوثی ملیشیا کو تہران حکومت کی حمایت حاصل ہے۔ دوسری جانب منصور ہادی حکومت کی حمایت سعودی عرب کی قیادت میں قائم عسکری اتحاد کر رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق یمن کی جنگی صورت حال ایران اور سعودی عرب کے درمیان ‘پراکسی وار‘ کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔
جنگ سے تباہ شدہ ملک یمن کا علاقہ مارب دارالحکومت صنعاء سے مغرب کی سمت ایک سو بیس کلومیٹر یا پچھتر میل کی دوری پر ہے۔ یہ علاقہ تیل کے ذخائر کی وجہ سے بھی کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ حوثی ملیشیا اس علاقے پر قبضے کی کوشش میں ہے اور تازہ جنگ میں اس نے پیش قدمی کرتے ہوئے کچھ جنوب مغربی علاقے کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
اس قبضے کی تصدیق ہادی حکومت کی حامی فوج کی جانب سے سامنے آئی ہے۔ اس تصدیق میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ فی الوقت مارب کے شہر پر حوثی ملیشیا کی چڑھائی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
مارب میں جاری جنگ میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد تریپن بتائی گئی ہے۔ ان ہلاکتوں کے حوالے سے ہادی حکومت کی فوج کا بیان سامنے آیا ہے۔ اس بیان کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں سے زائد عرصے میں اس کے بائیس فوجی مارے گئے ہیں اور حوثی ملیشیا کے اکتیس جنگجووں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
حوثی ملیشیا اپنی ہلاکتوں کے بارے میں کم ہی بیان دیتی ہے اور اکتیس ہلاک ہونے والوں کی بھی تصدیق نہیں کی گئی۔ اس جنگ میں فریقین کے کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں تاہم دونوں اطراف نے اس مناسبت سے کوئی بیان نہیں دیا۔ رواں برس مارچ میں ہونے والی جھڑپوں میں نوے انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔
حوثی ملیشیا نے سعودی عرب کی جانب سے یمن میں مکمل جنگ بندی کی پشکش کو مسترد کر دیا تھا۔ دوسری جاب ملیشیا نے حالیہ کچھ عرصے میں سعودی عرب پر میزائل اور ڈرون حملوں میں کسی حد تک اضافہ بھی کر رکھا ہے۔
ایران نواز ملیشیا اپنی فضائی ناکہ بندی ختم کرنے کے ساتھ ساتھ بندرگاہوں کو کھولنے کا مطالبہ بھی کرتی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ اینتھونی بلنکن نے بھی حوثی ملیشیا سے حملے ترک کر دینے کا کہا ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی فریقین کو جنگی کارروائیوں میں کمی لانے کی اپیل کی ہے اور مارب میں کم سن فوجیوں کے استعمال کی مذمت کی ہے۔
مارب کے علاقے میں ایک سو چالیس کے قریب کیمپ ہیں، جہاں بیس لاکھ افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اس شدید جنگ میں حوثی ملیشیا جس انداز میں آگے بڑھ رہی ہے، اگر ایسا جاری رہتا ہے تو یہ منصور ہادی حکومت کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ثابت ہو گا۔ اسی طرح سعودی عسکری اتحاد کی قوت کو بھی شدید ٹھیس پہنچے گی۔ ہادی حکومت اس وقت اپنا حکومتی عمل بندرگاہی شہر عدن پر قائم رکھے ہوئے ہے۔
اس جنگ کی فریقین کے لیے اہمیت اپنی جگہ لیکن یہ یمن میں پیدا انسانی المیے کو بھی شدید تر کر دے گی۔ مزید ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو جائیں گے۔ اس علاقے میں ایک سو چالیس کے قریب کیمپ ہیں، جہاں بیس لاکھ افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔