لندن (جیوڈیسک) ایک طبی تحقیق میں صحت مند غذا کے حصے کے طور پر دہی کی اہمیت پر روشنی ڈالی گی ہے۔ یہ سائنسی شواہد ایک طویل دورانیے کے طبی جائزے کی بنیاد پر حاصل کئے گئے ہیں جس میں محققین نے مطالعے میں 149000 صحت مند افراد کی میڈیکل ہسٹری اور طرز زندگی کا مطالعہ کیا ہے۔
اور انہی اعدادوشمار اور معلومات کی بنیاد پر محققین کو دہی کا باقاعدگی سے استعمال اور ذیایطس ٹائپ 2 کے کم خطرے کے درمیان واضح تعلق نظر آیا ہے۔ محققین نے مطالعے کے آغاز سے اختتام تک شرکاء کی غذائی عادات کا ریکارڈ محفوظ کیا۔ مطالعے کے تمام شرکاء تجزیہ شروع ہونے کے وقت ذیابیطس کے مریض نہیں تھے۔
لیکن تحقیق کے اختتام تک 15,156 لوگوں میں یہ بیماری موجود تھی تاہم ان کی غذائی عادتوں کے تجزیہ سے پتا چلا کہ ان کی خوراک میں شامل تمام ڈیری مصنوعات کا ذیابیطس کے خطرے کی کمی پر کوئی کردار نہیں تھا۔ اس نتیجے کے بعد تجزیہ کاروں نے ڈیری مصنوعات دودھ، سکیمڈ ملک، پنیر اور دہی کی انفرادی کھپت کے اثرات کو دائمی امراض کے خطرے اور غذائی عوامل کے ساتھ ملا کر دیکھا تو پتا چلا۔
کہ دودھ اور زیادہ چکنائی والی چیزوں مثلا پنیر کے انفرادی استعمال کا ذیابیطس کے خطرے کی کمی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ محققین کے مطابق ذیابیطس سے بچائو کا تعلق صرف دہی کھانے کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔ نتائج کی تصدیق کے لیے محققین نے ایک میٹا تجزیہ شروع کیا جس میں 2013ء مارچ تک شائع ہونے والے مطالعوں کے اعدادوشمار اور مطالعے کے نتائج کو استعمال کرتے ہوئے۔
ڈیری مصنوعات اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کے درمیان تعلق جاننے کے لئے تحقیقات شروع کیں۔ محققین نے کہا کہ اس بار نتائج بہت واضح تھے یعنی لگ بھگ 5 لاکھ افراد کی روزمرہ کھانے پینے کی تفصیلات کا تجزیہ کرنے سے یہ واضح ہو گیا کہ ہر روز صرف 28 گرام دہی کھانے سے ذیابیطس بیماری پیدا ہونے کے خطرے کو 20 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔