تحریر : منظور احمد فریدی اللہ جل شانہ کریم کی بے پناہ حمدو ثناء ذات کبریا جناب محمد رسول اللہ ۖ پر درودوسلام کے کروڑوں نذرانے پیش کرنے کے بعد راقم نے آج کے اخبارات میں ینگ ڈاکٹرز کی طرف سے ہڑتال پر رہتے ہوئے الٹی میٹم دینے کی خبر پڑھی دوسری خبر ہربل دواساز اداروں کے خلاف کریک ڈائون کی ہے جس میں ہمارے خادم اعلیٰ جناب میاں محمد شہباز شریف صاحب اور ان کے کار خاص وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق صاحب ہربل دوائوں کو موت بانٹنے والی ادویات قرار دینے میں اپنا ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔
اللہ کریم نے انسان کو تخلیق فرما کر پوری کائنات اسکے لیے مسخر فرما دی جانداروں کی ہزاروں اقسام میں سے اشرف المخلوق قرار دیا اسکی تخلیق کو بہترین تخلیق قرار دیا اور اپنی لاریب کتاب میں ایک دوسرے سے پیار ایک دوسرے کے دکھ درد بانٹنے کا واضح حکم دیا محسن کائنات فخر بنی نوع انسان آقا ئے دوجہاں جناب محمد مصطفیۖ نے تو اپنے فرمودات میں مسلم برادری کو ایک جسم کی مثال قرار دیا جسکی مثال آپۖ کے پیروکارصحابہ کی زندگی سے ملتی ہے جب عالم جنگ میں زخموں سے چور تین صحابیوں نے ایک دوسرے پر ترجیح دیتے ہوئے پانی پینے سے انکار کردیا کہ اس سے پہلے اسکے ساتھی کو پلایا جائے۔
تاریخ کی کتب میں ہزاروں مثالیں موجود ہیں مگر آج ہم جس دور میں زندہ ہیں کیا ہی سہانا دور ہے ایک آزاد اسلامی ریاست کی بد بختی اس سے ذیادہ اور کیا ہوگی کہ اس کے اقتدار پر قابض طبقہ کو اسلام کے قوانین وحشیانہ نظر آتے ہیں اور وہ اپنی عقل و دانست کو اسلام سے بھی بالاتر سمجھتے ہوئے ہر وہ کام کر گزرتے ہیں جو انہیں یا انکے حواریوں کو درست معلوم ہوتا ہو طب قدیم کی تاریخ یہ ہے کہ اسے اللہ نے اپنے نبی ادریس علیہ اسلام پر نازل فرمایا آپ نے اپنی امت سے اس فن کے اہل طبقہ کو اس علم سے روشناس فرما کر اسکی باقاعدہ ترویج و اشاعت کا اہتمام کیا نبی کا ہر فعل حکم خدا کا تابع ہوتا ہے۔
Young Doctors Protest
طب کی ترویج و اشاعت بھی حکم خداوندی کے تحت ہی ہوئی ادریس علیہ السلام کے قائم کردہ مدرسہ سے دنیا کے بہترین اطباء تیار ہوئے جنہوں نے اپنی عمریں صرف کرکے باقاعدہ نصاب مرتب کردیا بو علی سینا جالینوس اور دوسرے اکابرین طب نسل در نسل اسی حلقہ کے تربیت یافتہ ہیں مگر آج تک اس پیغمبری ورثہ کو وہ سرپرستی حاصل نہ ہوئی جو اسکا حق تھا بلکہ اب آکر اسے ختم کرنے کی مذموم کوششیں تیز کرکے طبی دوائیوں کو زہر قرار دیا جارہا ہے وہ اشیاء جن کو اللہ اور اسکا رسول ۖباعث شفا قرار دیں وہ بھلا کیسے انسانی زندگی کے لیے مضر ہو سکتی ہیں تصویر کا دورا رخ بھی دیکھ لیجیے سروسز ہسپتال میں ڈاکٹرز کو ہڑتال کیے آج ایک ہفتہ ہوچکا ہے آج اس ٹولہ نے ہڑتال کو پنجاب بھر میں پھیلانے کا الٹی میٹم دیا ہے امراض قلب کے مشہور ہسپتال پنجاب انٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں دوائیوں سے کتنی زندگیوں کے چراغ گل ہوئے ڈاکٹرز کی سابقہ ہڑتالوں سے کتنی زندگیاں ختم ہوئیں۔
ہسپتالوں میں لاکھوں روپے کی تنخواہوں کے ساتھ ساتھ دیگر مراعات لینے والا یہ طبقہ جو مسیحائی کررہا ہے ارباب اختیار کو کیوں نظر نہیں آتی سسکتی ہوئی زندگیاں انکی امداد کے انتظار میں ختم ہورہی ہیں مگر یہ کیسے مسیحا ہیں جو اپنی انا کے لیے انسانیت سے انسانیت سوز سلوک کررہے ہیں انکے سینوں میں دل ہیں کہ کوئی پتھر نصب ہیں جن میں اپنے بھائیوں کے لیے کوئی درد نہیں مگر پورا ہفتہ انسانیت سوز ہڑتال پر کوئی انسانی حقوق کی تنظیم جاگی نہ حکومت نے اس فوجداری جرم پر کوئی گرفت کی انکے جائز مطالبات ہیں تو پھر دیر کس بات کی اور اگر وہ غلط ہیں تو انکے ماتھے پر لگے مسیحائی کے جھوٹے لیبل اتار دیے جائیں۔
خدارا اس قوم پر رحم کریں جس نے آپ کے علاوہ کسی کو اپنا لیڈر تسلیم ہی نہیں کیا سونف اجوائین اور شہد کے مشروبات سے ہلاکتیں نہیں ہوتی بلکہ ہلاکتیں اس وقت ہورہی ہوتی ہیں جب ہم پوری ڈھٹائی سے اپنے پیٹ کی خاطر دوسرے لوگوں کی جان کی پرواہ نہیں کررہے ہوتے اللہ نے ایک انسان کو بچانے پر پوری انسانیت کو بچانا اور ایک جان ضائع کرنے پر پوری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے اور ہر حاکم سے اسکی رعایا کا حساب مانگا جائیگا اب فکر کریں کہ حساب ڈاکٹرز نے دینا ہے یا ہربل دوائیاں بنانے والوں نے میری رائے کے مطابق تو ان دونوں گروہوں کا حساب بھی میاں صاحبان نے ہی دینا ہو گا۔