احمد فراز کی مشہور زمانہ غزل کا ایک شعر”غم دنیا بھی غم یار میں شامل کرلو،نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں”اس شعر میں ہماری نوجوان نسل نے خودکواس طرح سے ڈھالا ہے کہ وہ ہروقت نشے میں ہی ڈوبی رہتی ہے،نشہ کئی اقسام کا ہے جس کوجس چیزکا نشہ ہوتا ہے وہ اسی چیزمیں کھویا رہتا ہے،اور دنیا سے بے خبراپنی ہی دنیا میں مدہوش رہتا ہے،دیکھا جائے توزیادہ ترلوگ نشے میں ہی رہتے ہیں لیکن ہرایک کے نشے کا رنگ جدا ہے،لیکن ایک ایسا نشہ جس نے ہماری نوجوان نسل کو کھوکھلا کردیا ہے اس کا استعمال گزشتہ کئی سالوں سے ہمارے شہرکاہنہ میں کافی تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے اور صرف نوجوان ہی نہیں بلکہ لڑکیاں بھی کافی تعداد میں اس نشے کی لت میں مبتلا ہیں، جس کی منزل تباہی اور بربادی کے سوا کچھ بھی نہیں۔کاہنہ میں منشیات کے استعمال کی بڑھتی ہوئی لہرحد درجہ تشویشناک اور منشیات کااستعمال ایک ناسورکی شکل اختیارکرتا جارہا ہے۔ منشیات بیچنے والے بنا ڈرخوف کے اب یہاں اپنا کاروبارکھلے عام کررہے ہیں، خاص کرشام کے وقت کھلی جگہوں،گلی محلوں یہاں تک کہ قبرستانوں میں بھی منشیات کی خرید و فروخت ہورہی ہے جس سے نوجوان نسل تیزی کیساتھ اس وبا کی شکارہوتی جارہی ہے۔ سب سے زیادہ افسوسناک پہلویہ ہے کہ اب کالج اوراسکول کے لڑکے لڑکیاں بھی اس لت میں مبتلا ہورہے ہیں اوریہ تعداد اب سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں میں ہوگئی ہے۔ اگریہی صورتحال رہی توخدانخواستہ کاہنہ کی صورتحال ایک دن امریکہ جیسی ہوجائے گی، جہاں لاکھوں کی تعداد میں لوگ اس لت میں مبتلا ہوکرموت کی آغوش میں چلے گئے ہیں۔
گزشتہ برسوں امریکا میں 80 ہزار افراد منشیات کے بے جا استعمال کے باعث ہلاک ہوئے جب کہ براعظم یورپ میں 8200 افراد ہلاک ہوئے۔ اور یہ اموات کوکین یا ہیروئن کے بجائے افیون کے ساتھ دیگر نشہ آور چیزیں ملا کر استعمال کرنے سے ہوئیں،کاہنہ پاکستان کے دل لاہورکا ایک مضافاتی علاقہ ہے جس کے اردگردکے علاقوںجھیڈو،تھہ پنجو،شہزادہ،پرانا کاہنہ،کاہنہ ،صواآصل،سینٹرل پارک وارد گرد کے علاقوں میںمنشیات فروش اپنے مضبوطی سے پائوں جمائے ہوئے ہیں اس کے ساتھ ساتھ کھلی جگہوں اور قبرستانوں میں منشیات کا کاروباربڑے پیمانے پرپھیل رہا ہے اوراگراس قوم کے نوجوان نسل میں یہی رحجان رہا تویہ ہمارے مستقبل اورہمارے معاشرے کوکھوکھلا کرکے رکھ دے گا۔ تیزی سے پھیل رہی منشیات کی وبا نے پورے کاہنہ کے لئے نئی مشکل کھڑی کردی ہے۔
منشیات ڈیلر منشیات کی ترسیل کے لیے اب ٹیکنالوجی کا سہارا لے رہے ہیں اور موبائل ایپس کے ذریعے ڈیلنگ کی جا رہی ہے۔کاہنہ میں یہ وباء تیزی سے پھیل رہی ہے ،کاہنہ وگردونواح میں کئی ایسی جگہیں ہیں جہاں پردن دیہاڑے نوجوان نسل کونشہ آورادویات سرعام بیچی جاتی ہیں اب توایک دوجگہوں پرنہیں بلکہ کاہنہ کے گردونواح کے متعددعلاقے اس ناسورکی لپیٹ میں آچکے ہیں،کاہنہ کاچھا مارکیٹ جوکہ کاہنہ تھانہ کے بالکل پاس ہے وہاں کی دکانیں نشہ آورادویات استعمال کرنے والوں کی محفوظ پناہ گاہیں بنی ہوئی ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ان نشہ پینے والوں اورنشہ بیچنے والوں کو کوئی پکڑنے والا نہیں،بیت الخلائ، قبرستان منشیات کے کاروبار اور استعمال کے بڑے اڈے ہیں۔
جہاں پرہماری نوجوان نسل کھلے عام مکمل آزادی سے سگریٹ گٹکے کا استعمال اور موبائل پر انگلیاں پھیرتے نظر آتے ہیں اور اب تو بڑے بزرگوں کی عدم روک ٹوک اور پولیس انتظامیہ کی لاپرواہی نے نوجوانوں کونشے کا عادی بنا دیا ہے ، کھلے عام ہوٹلوں پر بڑے بزرگوں کی موجودگی میں لمبے کش لینے میں بھی انہیں کوئی شرم محسوس نہیں ہوتی۔حیرت کی بات یہ ہے کہ کالجز کے طلباء منشیات کا کاروبار کرنے والوں کیلئے آسان ترین حدف بن چکے ہیں،کچھ دنوں سے کاہنہ سے منشیات جیسی برائی اورناسورکوجڑسے اکھاڑپھینکنے کے لئے ”کاہنہ میڈیا کلب(رجسٹرڈ)”اورنوجوان نسل کواس جان لیوا نشے سے چھٹکارا دلانے کے لئے پیش پیش سماجی کارکن ملک ستاراوربہت سے گم نام نوجوان جواس لعنت کوجڑسے ختم کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں نے منشیات فروشوں کے خاتمے کے لئے آوازبلندکرنے کا جوقدم اٹھا رکھا ہے اس قدم کوکسی صورت بھی پیچھے نہیں ہٹایا جائیگا ۔اللہ پاک ہم سب کوکاہنہ سے منشیات جیسے ناسورکوختم کروانے کے لئے ہمت طاقت اورجذبہ عطا کرے تاکہ ہم اس نیک کام میں سرخروٹھہریں۔ اوریہ ہم سب بالخصوص والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں پرنظررکھیں کہ ان کی روزانہ کی سرگرمیاں کس نوعیت کی ہیں۔
ضرورت اس امرکی ہے کہ والدین، اساتذہ، علمائے کرام،سماجی تنظمیں،فلاحی ،اصلاحی ،صحافتی تنظیمیں اپنی ذمہ داریوں کوسمجھیں اورکاہنہ وگردونواح میں تیزی سے پنپ رہی برائیوں خصوصاً منشیات کے سدباب اوراس کے قلع قمع کیلئے بھی اجتماعی طوراقدامات اٹھانے کی کوشش کریں۔مقامی پولیس انتظامیہ منشیات کا دھندہ کرنے والے لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی کرتی ہے یا ان کو سزا دینے کیلئے کوئی قدم اٹھاتی ہے توکاہنہ کی عوام اس اقدام میں بھرپورتعاون کریںاوریہ مقامی انتظامیہ کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ منشیات کے خاتمے کے لئے اقدامات اٹھائے اور ملوث افراد کوکڑی سے کڑی سزا دے تاکہ کاہنہ وگردونواح سے منشیات کا کاروبارکرنے والے عناصرکا خاتمہ کیا جاسکے۔منشیات کے استعمال اور خریدو فروخت کے خلاف آوازاُٹھا کر اس لعنت کی روک تھام نہ کی تو کل یہ لعنت ہمارے گھر اور خاندان تک پہنچ سکتی ہے اور ہمارے افراد بھی منشیات کی لت میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔