پاکستان (جیوڈیسک) سمیت پوری دنیا بھر میں آج نوجوانوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، جس کا مقصد عالمی سطح پر نوجوانوں کو درپیش مسائل کا ازالہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو غربت اور بے روزگاری کی دلدل میں پھنسنے سے بھی بچانا ہے۔
رواں برس یہ دن نوجوان تارکین وطن کے عنوان کے تحت منایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے 1998 میں پہلی بار عالمی یوم نوجوانان منانے کی منظوری دی تھی جس کے بعد سے اسے ہر سال دنیا بھر میں بھر پور جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے۔
تاہم عالمی سطح پر نہ تو نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح کم ہو سکی اور نہ ہی نوجوانوں کو غربت سے بچایا جا سکا جس کا اندازہ ان اعداد و شمار سے لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا کا ہر چوتھا نوجوان غربت کا شکار ہے اور ہر پانچواں روزگار سے محروم ہے۔
دنیا بھر کی آبادی کا چھٹا حصہ جبکہ پاکستان میں کل آبادی کا نصف نوجوانوں پر مشتمل ہے، ہمارے ہاں آبادی میں سب سے زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے یعنی 15 سے 30 سال کے عمر کی تعداد 40 فیصد سے زائد ہے۔
ملک میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 15 سے 24 سال کی عمر کے صرف 9 فیصد نوجوان بے روزگار ہیں جبکہ عالمی اداروں کے مطابق یہ شرح 16 فیصد ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں سوا دو کروڑ افراد اقتصادی بحران کے باعث وطن چھوڑ کر دوسرے ملکوں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں جن میں سے اکیس لاکھ نوجوان ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق اپنی منزل پر پہنچنے تک قوانین اور مقامی ثقافت سے نا واقفیت کی بنا پر ان نوجوانوں کو نسل پرستی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور حقارت کا سامنا کرنا پڑتا ہے بالخصوص خواتین کو جنسی استحصال اور ناروا سلوک کا سامنا ہے۔
تاہم ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ تارکین وطن کی بھیجی ہوئی رقوم اور وطن واپسی کے بعد بیرون ملک سے حاصل ہونے والا تجربہ ان کے خاندان کے ساتھ ملک کے لیے بھی سود مند ثابت ہوتا ہے۔