کونسینٹریشن

Busy Life

Busy Life

تحریر : شاہد شکیل
موجودہ دور میں ہر انسان اتنا مصروف ہو گیا ہے کہ سر کھجانے کی فرصت ہی نہیں ،بچے ،بوڑھے ،جوان اور سب سے بڑھ کر گھریلو خواتین جن کے پاس تمام دن وقت ہی وقت ہوتا ہے وہ بھی اتنی مصروف ہو گئی ہیں کہ فرصت یا آرام کے چند لمحے ہی میسر نہیں ،برسر روزگا ہو طالب علم ہو یا کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والے کا یہ ہی رونا ہے کہ وقت نہیں ہے کہ چند گھڑی آرام اور سکون سے گزار سکیں حتیٰ کہ بے روزگار اور کئی ایسے افراد جن کے پاس تمام دن اور رات کچھ کرنے کو نہیں ان کے پاس بھی وقت نہیں ہوتا کہ کسی کی بات دھیان سے سنیں یا توجہ فرمائیں ، ایسا کیوں ہے اور اس معمے کے پیچھے کون سا راز ہے کہ انسان توجہ نہیں دے رہا ؟۔کالم نگار چاہتا ہے کہ کسی بھی حالت میں ادھورے کالم کو چند منٹوں میں مکمل کرے لیکن سوچ اور خیالات اتنے بکھر چکے ہیں کہ سمجھ نہیں آرہا کالم کیسے مکمل کیا جائے کیونکہ چار لائینز بھی مکمل کرنی ہیں، بچوں کو ہوم ورک بھی کرانا ہے شام کو مہمان آرہے ہیں کئی ضروری میلز کا جواب دینا ہے موبائل کی کئی بار گھنٹیا ں بج چکی ہیں میسیج کا انبار لگ چکا ہے اور سمجھ نہیں آتی کیا کروں۔

اسکے علاوہ دماغ میں کچھ ایسے خیالات بھی گڈ مڈ ہوئے ہیں جن کا کوئی سر ہے نہ پاؤںاور ان حالات میں کالم کیسے مکمل کیا جائے جو انسان ایسے حالات کا شکار ہوجاتا ہے اور فیصلہ نہیں کر پاتا کہ پہلے کیا کیا جائے اسے کونسینٹریشن کی کمی کہا جاتا ہے کیونکہ ایسے حالات میں انسان اتنا شدید متاثر ہوتا ہے کہ کسی کام یا بات پر نہ دھیان دیتا اور نہ توجہ سے کسی کی بات سنتا ہے،توجہ نہ دینے کی پہلی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ارد گرد کا ماحول شدید اثر انداز ہوتا ہے مثلاً دو افراد محو گفتگو ہوں اور قریب کھڑے بچے چیخ چلا رہے ہوں یا فون پر بات چیت کے دوران ٹی وی کی بلند آواز کان کے پردے پھاڑ رہی ہو یا کالم تحریر کرتے ہوئے بلاوہ آجائے کہ کھانا تیار ہے تو کوئی بھی انسان سب باتوں پر توجہ یا دھیان دینے سے قاصر ہوتا ہے اور مختلف آوازوں سے ڈانواڈول ہوتا ہے کہ کیا سنے اور کیا کہے۔

اعصابی و نفسیاتی امراض کے ماہر ڈاکٹر آندریاس کا کہنا ہے کونسینٹریشن کی کمی کا مطلب ہے کہ انسان کی صلاحیت کو ضبط کر لیا جانا اور اسکی کئی وجوہات ہیں مثلاً تیز روشنی ،شور و غل،شدید گرمی یا کمرے میں پھیلی بد بو سے بھی انسانی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور وہ کسی بھی شے پر مکمل توجہ نہیں دیتا۔

Depression

Depression

توجہ نہ دینے کی دیگر اقسام یہ بھی ہیں کہ انسان کے ارد گرد ان گنت غیر ضروری اشیاء کا انبار لگا ہے اور بے ترتیبی سے پھیلا دی گئی ہیںاور سمجھ نہیں آرہی کہ انہیں کیسے ترتیب یا اورگنائز کیا جائے پہلے کھانا کھائے، میلز کا جواب دے،کالم مکمل کرے، بچوں کے سوالوں کا جواب دے یا فون کالز اٹینڈ کرے وغیرہ اور ان چند معمولی عوامل سے انسان ڈپریشن کا شکار ہوتا ہے جس کی وجہ سے مکمل اور پرسکون نیند نہیں آتی تمام دن چڑ چڑا رہتا اور بات بے بات پارہ چڑھ جاتا ہے کہ ان مسائل کو کیسے حل کرے۔ علاوہ ازیں سموکنگ ،الکوحل اور کھانا زیادہ کھا لینے سے بھی کونسینٹریشن میں کمی واقع ہوتی ہے،انسان کوئی مشین نہیں جو چوبیس گھنٹے سٹینڈ بائی رہے۔

کونسینٹریشن کی دوسری وجہ نفسیاتی اور ذہنی کمزوری ہے عام طور پر یاداشت کی کمی بھی ڈپریشن کا باعث بنتی ہے اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت میں کمی واقع ہوتی ہے جس کے سبب انسان کسی بات پر توجہ نہیں دیتا اور اپنی دھن میں مگن رہتا ہے لیکن کبھی کبھی اپنے آپ کو بھی قصور وار سمجھتا ہے جس سے اس کے اندر مزید قوت ارادی کا فقدان پیدا ہوتا ہے اور اگر بدستور قائم رہے تو دیگر کئی خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے مثلاً دماغ کی نسوں کا پھٹنا ،فالج کا اٹیک یا دل کا دورہ وغیرہ اور ایسی علامات موت کا سبب بن سکتی ہیں۔بچوں میں کونسینٹریشن کا رحجان زیادہ پایا جاتا ہے خاص طور پر ہوم ورک کرتے ہوئے اگر انہیں کسی دوسری طرف متوجہ کیا جائے تو وہ شدید متاثر ہوتے ہیں انہیں پر سکون اور خاموشی کی اشد ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنا ہوم ورک مکمل کر سکیں اسلئے دوران ہوم ورک ٹی وی یا شور سے گریز کیا جائے ۔مکمل نیند اور صحت مند غذا بچوں کی صحت کے لئے اہم ہے۔

ڈاکٹر کا کہنا ہے جو انسان تحمل مزاجی ،صبر اور برداشت سے کام لیتا ہے وہ کبھی ڈپریشن کا شکار نہیں ہوتا اور اسکی صلاحیتیں برقرار رہتی ہیں لیکن اگر کام کی زیادتی کی وجہ سے ایسی علامات ظاہر ہوں تو چند گھنٹوں کیلئے پرسکون نیند ضروری ہے اور کوشش کی جائے کہ اصول اپنایا جائے پہلے ضروری کام نبٹائے جائیں اور اسکے بعد غیر ضروری ۔کونسینٹریشن کی کمی کوئی مہلک بیماری نہیں لیکن زندگی میں بے ترتیبی سے اکثر افراد کو شکایت ہو جاتی ہے اور اس کا دوسرا حل سیر و تفریح یا سپورٹس بھی ہے۔

Shahid Shakil

Shahid Shakil

تحریر : شاہد شکیل