لاہور : صدر متحدہ طلبہ محاذ اور ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان محمد زبیر حفیظ نے جنرل سیکرٹری متحدہ طلبہ محاذ اور صدر مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ عرفان یوسف کے ہمراہ لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان گزشتہ ایک دہائی سے شدید بدامنی کا شکار ہے، خطے میںبیرونی مداخلت کا براہ راست اثر پاکستان پر پڑرہا ہے۔
بے گناہ پاکستانیوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔دہشت گردی کی وجہ سے اندرون ملک سرمایہ کاری نہ ہونے پر ملکی معیشت کو شدید بحران کا سامنا ہے۔ مہنگائی کی وجہ سے عوام کو رہن سہن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔جہاں مہنگائی میں اضافہ پٹرولیم اور بجلی کی قیمت میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی ہوئی وہاں اس کا براہ راست اثر پاکستان کی تعمیر اور ترقی میں تعلیم کی زبوں حالی کی صورت میں نظرآرہا ہے۔
یوں ملک کی تعمیر اور ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والا شعبہ تعلیم دہشت گردی کے خلاف جنگ اور بدامنی کی وجہ سے ارباب اختیار کی نظروں سے اوجھل ہو گیا ہے جس کی وجہ سے بنیادی اور اعلیٰ تعلیم میں بہتری کے اقدامات میں خلا نظر آرہا ہے۔
زبیر حفیظ کا مزید کہنا تھا کہ تعلیم اور مئوثر اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے قوم عدم یکسوئی کا شکار ہے۔ اورمختلف طبقات میں تقسیم ہو چکی ہے ۔کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے قومی وحدت کا ہوناانتہائی ضرورہے اور تعلیم قومی وحدت میں اہم کردار ادا کرتی ہے، تعلیم کے ذریعے قوم کی ذہنی اور جسمانی نشو و نما ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان کا شعبہ تعلیم کوئی متفقہ پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے مسائل میں گھرچکا ہے۔
نصاب تعلیم کے ادبی اور معاشرتی مضامین سے نظریہ پاکستان کے تصور کو بتدریج حذف کیا جا رہا جبکہ سائنسی اور پیشہ ورانہ مضامین میں کسی قسم کی جدت پیدا نہیں کی جا رہی۔ بنیادی اور اعلیٰ تعلیم میںخاطر خواہ حکومتی اقدامات نہ ہونے کو جواز بنا کر غیر ملکی اور غیر سرکاری تنظیمات کیلئے شعبہ تعلیم میں مداخلت کے راستے کھول دئیے گئے جس سے ملک کے نظریاتی تشخص کو شدید نقصانات درپیش ہیں۔
ایسے حالات میں ملک بھر کی طلبہ تنظیموں نے مل بیٹھ کرایک چارٹرآف ڈیمانڈ تیار کیا ہے کوآپ کے توسط سے مقتد ر حلقوں تک پہنچایا جا رہا ہے۔ مختلف اور طبقاتی نظام ہائے تعلیم کا خاتمہ کرکے پاکستانی نوجوانوں کو ایک قوم بنانے کے لئے یکساں نظام تعلیم کو رائج کیا جائے۔ تعلیمی میدان میں این جی اوز اور بیرونی مداخلت کا خاتمہ کرکے پاکستانی کی نظریاتی اساس اور معاشرتی اقدار پر جدید تعلیمی پالیسی وضع کی جائے۔ تعلیمی شرح میں اضافے، تعلیمی معیار میں بہتری اور ملکی اتحاد و یکجہتی کے لئے پرائمری سطح پر مقامی زبانوں اور بعد ازاں اردو کوذریعہ تعلیم بنایا جائے۔نیز انگریزی کی بہتر تدریس کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں۔
ملکی بجٹ کا کم ازکم سات فیصد تعلیم کے لئے مختص کیا جائے۔ طلبہ یونین جمہوریت کی نرسری ہے اس کے فوری الیکشن کے لئے اقدام کیے جائیں تاکہ اجتماعی سوچ پروان چڑھے اورملک کے سب سے بڑے باشعور طبقے کو ملکی تعمیر و ترقی میں شرکت کے لئے کیا جاسکے۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا وفاقی نظام بنایا جائے تاکہ اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے نظام کو بہتر طورپر چلایا جاسکے۔
اعلیٰ تعلیم کا حصول ممکن بنانے کے لئے یونیورسٹی سطح تک تعلیم مفت کی جائے۔ ہر ضلع کی سطح پر یونیورسٹی کے قیام کا 10سالہ منصوبہ تیار کیا جائے۔ خواتین کی بہترتعلیم کے لئے ڈویژن کی سطح پر خواتین کے لئے علیحدہ میڈیکل کالجز اور جامعات کا قیام عمل میں لانے کے لئے 10سالہ ہدف طے کیا جائے۔
اس موقع پر صدر المحمدیہ سٹوڈنٹس حارث ، غلام عباس ، اسلامی تحریک طلبہ، امیر حمزہ صدر جمعیت طلبہ اسلام(ف) ، غازی الدین بابر صدر جمعیت طلبہ اسلام (س) اور دیگر طلبہ تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔