کراچی: جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاہے کہ معاشرے کی تباہی کے ذمہ دار اگر اسلام دشمن قوتوں کی ریشہ دوانیاں ہیں تو علماء کرام اور دیندار طبقے کی غفلت بھی شامل ، علماء کرام اور طلبہ کو اپنے کردار پر سوچنا ہوگا اور قول وفعل کے تضادات کو ختم کرنا ہوگا، نوجوان علماء کرام پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ موجودہ دور کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے ملک وقوم باالخصوص نسل نو کو دین کی حقیقی شکل کی طرف رہنمائی کریں۔
ان خیالات کا اظہار جامعہ بنوریہ عالمیہ کے شیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے مدارس دینیہ سے امسال سند فراغت پانے والے طلبہ کرام کے نام اپنے پیغام میں کہا، انہوںنے کہاکہ مسلم دنیا کی حالت زارد یکھتے ہوئے ہر محب وطن اور دین سے محبت کرنے والا یہ سوچتاہے کہ اسلام دشمن قوتیں اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہوچکی ہیں، عرب وعجم کے مسلم ممالک میں زبردستی جنگ کو مسلط کردیا گیا اور مسلم ممالک میں مسلمانوں کو آپس کے جھگڑوں میں الجھائے رکھا ہوا ہے تو دوسری جانب پوری امت مسلمہ کو نظریاتی وجغرافیائی محاذوں پرکچلنے کی کوشش کی جارہی ہے حتیٰ کہ دشمن عالم اسلام کے مرکز حرمین پر قبضہ کے خواب دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ نوجوان علماء کرام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ فراغت کے بعد جس شعبے میں بھی جائیں وہاں دین کی تبلیغ واشاعت کا کام سرانجام دیں جدید اذہان میں موجود مغربی غبار کو دور کرنے کیلئے جدید علوم میں مہارت حاصل کریں ، انہوںنے کہاکہ فحاشی ، وعریانی اور عیاشی کا سستا سامان مہیاکرکے مسلم نسل نو کو دین سے دور کرنے کی کوشش کی گئی اور اہل دین اور علماء کرام ،اہل مدارس کے خلاف منفی پروپیگنڈے کرکے انھیں انتہاپسند اور بنیاد پرست کہاگیا تاکہ نسل نوان کی رہنمائی سے راہ راست پرنہ آسکے۔
انہوں نے کہاکہ وطن عزیز میں آئے روز واقعات و حادثات پیش آرہے ہیں گزشتہ روز دادو میں 11افراد بجلی کی تار گرنے سے جاں بحق ہوئے اس سے قبل پشاور میں طوفانی بارشوںاور دیگر واقعات و دہشت گردی کے باعث ہزاروں معصوم جانوں کا ضیاع ہوا ہے ان افسوسناک واقعات میں کمی کے بجائے دن بدن اضافہ ہورہاہے،یہ حالات ہرطبقے کیلئے باعث تشویش اورلمحہ فکریہ ہیںمگرافسوس حکمران اپنی ذمہ داریوں کو درست طریقے سے ادا نہیں کررہے ہیں۔
عوام جیئے یا مرے انہیں سروکار نہیں بلکہ کرسی اقتدارپیاری ہے اسی کے ساتھ ساتھ لوگ بھی اپنی ذہ داریوں سے غافل ہیں،انھوں نے کہاکہ اپنے اپنے سرکل میں دین کو عام کرکے معاشرے میں پھیلتی برائیوں اور بیماریوں کا سدباب کیاجاسکتاہے۔ موجودہ حالات کے تناظر میں نوجوان علماء کرام پربھی اہم ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیںجن سے عہدہ برآہونے کیلئے نوجوان علماء کرام کوعلوم دینیہ کے ساتھ ساتھ جدید علوم میں مہارت کے حصول کو یقینی بنانا ہوگا۔