لاہور (جیوڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے تجربہ کار بیٹمسمین کا کہنا ہے کہ مصلحت پسندی کا راستہ نہ اختیار کرنے کی وجہ سے مسائل کا شکار ہوکرقیادت چھوڑی، اپنے مزاج کو دیکھتے ہوئے لگتا تھا کہ ذمہ داری سے انصاف نہیں کر پاؤں گا، ورلڈ کپ میں یادگار پرفارمنس کا خواب شرمندہ تعبیر کرنا چاہتا ہوں۔
ایک انٹرویو میں یونس خان نے کہا کہ اپنی کپتانی کے دور میں میڈیا کے دوستوں کو فون کرکے کہتا رہا کہ فلاں کھلاڑی میری ٹیم کا حصہ ہے، اسے نہ چھیڑیں تاکہ وہ اپنی پرفارمنس پر توجہ دے سکے، شائد اسی دوران مجھ سے غلطیاں ہوئیں اور چند مستحق پلیئرزکے ساتھ نا انصافی ہو گئی۔
اسی لیے مجھ سے کپتانی چھن گئی، مجھے لگتا تھا کہ کسی معاملے میں مصلحت پسندی سے درمیانہ راستہ نکالنے کا عادی نہیں، میرا مزاج ایسا ہے کہ قیادت نہیں کرپاؤں گا۔انھوں نے کہا کہ ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل ہوکر پاکستان کیلیے کچھ کردکھانے کا خواب ہے، زیادہ وقت باقی نہیں بچا تاہم حتمی فیصلہ فارم اور فٹنس پر منحصر ہے جس کیلیے پوری کوشش کروں گا، ایسا نہ ہوسکا تو بھی کوئی بات نہیں۔
یونس خان نے کہا کہ خواہش ہے میگا ایونٹ پاکستان جیتے اور اس میں میرا عمران خان، جاوید میانداد یا انضمام الحق کی طرح کوئی یادگار کردار ہو۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ پاکستان کا مڈل آرڈر کمزور نہیں، ضرورت سے اس امرکی ہے کہ ٹیم کا ہر کھلاڑی اپنا کردار سمجھے اور اس سے انصاف کرنے کیلیے پوری ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔
یونس خان نے کہا کہ نمبر 3 پر بیٹنگ کرنے والے کا خلا موجود تھا، میں نے یہ پوزیشن ایک چیلنج سمجھ کر قبول کر لی، پرفارمنس دکھائی اور عزت بھی ملی، اب بھی مینجمنٹ سے درخواست ہوگی کہ مجھے اسی نمبر پر بھیجا جائے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کا مستقبل بہتر بنانے کیلیے ملک میں انٹرنیشنل مقابلوں کی بحالی ضروری ہے، دوسری صورت میں ڈومیسٹک سیزن کا انعقاد انتہائی منظم انداز میں کرکے اس خلا کو پُر کرسکتے ہیں۔