اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے اور اس میں انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی جیسی برائیوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ اسلام رنگ، نسل اور ذات پات کی بنیاد پر کسی تفریق کا روادار نہیں۔ پیغمبر اسلامۖ قرآن حکیم کی شکل میں دنیا میں ایک مکمل ضابطہ حیات لائے جس میں ایک کامیاب زندگی گزارنے کے لئے تمام ہدایات اور رہنمائی موجود ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ اعلیٰ کردار، وضع داری، دیانت، امانت اور اولولعزمی کا بہترین نمونہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے عمل صالح سے یہ ثابت کیا کہ ”مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ”۔ نبی اکرمۖ کی زندگی قرآن کریم کی عملی تفسیر ہے۔ حضور نبی آخر الزمان جو نظام لے کر آئے ہیں اس کے عملی نفاذ تک وطن عزیز بحرانوں سے آزاد نہیں ہو سکتا ہے اسی نظام کے نفاذ کے لیئے وطن وجود میں آیا تھا لیکن 65برس گذرنے کے باجود شریعت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نفاذ نہ ہو سکا یہی وجہ ہے کہ پا کستان مسائلستان بن چکا ہے ہر طرف بد امنی ،قتل وغارت کے بازار گرم ہیں ،غریب کی زندگی اجیرن بن گئی ہے اور خطرات بڑھتے جارہے ہیں ۔
آئین کی رو سے حکمران ملک میں قر آن وسنت کے خلاف مو جو د قوانین ختم کر نے اور اسلام کے نفاذ کے پابند ہیں اس حوالے سے حکمرانوں کو فوری اقدا مات کر نے چاہیں۔ اسی نظام کی برکت سے ملک معاشی اور سیا طور پر بحرانوں سے آزاد ہو گا۔ آئی ایم ا یف اور ورلڈبنک کے قرضوں کے نتیجے میں ملک کا معاشی نظام جام ہے۔ جب تک ملکی پالیسیاں بین لاقوامی ادروں کی ہدایات کے مطابق بنانے کے بجائے ملکی مفاد میں نہیں بنائیں جائیں گی اس وقت تک ملک ترقی نہیں کر سکتا ہے۔ عالمی امن کے قیام کے لیے اسلام کی روشن تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا۔ امریکہ نے نیو ورلڈ آرڈر کے نام پر دنیا کو ظلم و بربریت سے بھر دیاہے ۔ حکمران پاکستان کو دہشتگردی اور بدامنی سے نجات دلانے کے لیے غیروں کی غلامی چھوڑ کر نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غلامی کو اختیار کریں اور جن بنیادوں پر پاکستان حاصل کیاگیا تھا، ملک میں ان کا نفاذ کریں ۔پاکستان کے آئین میں تسلیم کیا گیاہے کہ ریاست کا مذہب اسلام ہے، اسلام اور قرآن سے متصادم یہاں کوئی قانون نہیں بن سکتا۔
اسلام و پاکستان دشمن سیکولر قوتیں ہماری بنیاد کو مسمار کرناچاہتی ہیں۔ پوری قوم ملک میں نفاذ اسلام کے لیے متفق ہے یہاں سیکولر اور ظالمانہ نظام نافذ نہیں ہوسکتا۔ پاکستان کی پارلیمنٹ ہی نہیں، بلکہ دنیا بھر کی پارلیمنٹس بھی جمع ہو جائیں، تب بھی اللہ کے حرام کو حلال اور حلال کو حرام قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ہماری آزادی چھین کر امریکی غلامی مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جب بھی حکومت اور قومی قیادت طالبان سے مذاکرات پر متفق اور ایک نکتہ پرمتحد ہوتی ہے، امریکہ ڈرون حملہ کر کے ہمارے اتفاق و اتحاد کو سبوتاژ کردیتاہے۔ امریکہ نے پاکستان کو دہشتگردی اور وحشت و بربریت کا مرکز بنادیاہے۔ حکمران ہوش کے ناخن لیں عوام سات ماہ میںہی ان سے بری طرح تنگ آچکے ہیں۔ مہنگائی بے روزگاری اور غربت میں مسلسل اضافہ ہورہاہے جس سے حکومت پر لوگوں کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں۔ حکمران آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے قرض لینے کے لیے اپنی تہذیب و تمدن کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں تعلیم میں بہتری اور صحت کے مسائل ضرور حل ہونے چاہئیں مگر اس کی آڑ میں اسلامی تہذیب و ثقافت اور اپنی شناخت کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
Youth Loan Scheme
قوم اپنی دینی اقدار کی حفاظت کرنا جانتی ہے۔ دنیا میں بدامنی اقوام متحدہ اور امریکہ کی وجہ سے ہے۔ امریکی پالیسیوں سے امن نہیں آسکتا۔ قیام امن کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا لایا ہوا امن و آشتی کا نظام قائم کرنا ہو گا۔ پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسائل کا حل اسلامی نظام حکومت میں ہے۔ پاکستان کی دینی قوتیں متحد ہو جائیں تو یہاں کوئی سیکولر اور امریکی غلام اپنی مکروہ سازشوں میں کامیاب نہیں ہوسکے گا۔ اسلامی معیشت اپنا کر اور سودی نظام سے توبہ کر کے ہی ہم ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرسکتے ہیں۔ نوازشریف کی یوتھ قرضہ سکیم خوشحالی کی بجائے تباہی لے کر آئے گی۔ مہاجروں کے نام پر تنظیمیں کھڑی کرنے والوں کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہجرت سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ دنیا بھر کے امن کے نوبل پرائز حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلین مبارک کے نیچے کی مٹی کے برابر نہیں۔ حکمران آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کا پیسہ خود ہضم کرکے عوام کی جیبوں سے نکالتے ہیں ۔ یتیموں اور غریبوں کا مال کھانے والے کس منہ سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کے دعوے کرتے ہیں ۔جس طاغوتی نظام کو ختم کر کے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں اسلام کا پاکیزہ نظام دیا تھا، آج حکمرانوں کی وجہ سے ہم پر وہی طاغوتی نظام مسلط ہے سیرت کا اصل پیغام یہ ہے کہ ہم طاغوتی نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ دنیا ظلم و ناانصافی اور قتل و غارتگر ی سے اس وقت تک نہیں بچ سکتی، جب تک وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نافرمانی سے توبہ نہیں کرتی۔
دنیا آج بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کا اقرار کر کے جنت کا نمونہ بن سکتی ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی تعلیما ت سے دنیا کا نقشہ بد ل دیا تھا ۔ قاتل ،محافظ اور ازلی دشمن دوست بن گئے تھے آج بھی دنیا میں امن لانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اسلام کا عدل و انصاف کا نظام قائم کر دیا جائے۔ عوام ظلم و ناانصافی سے بچنا اور خوشحالی کی زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو انہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے دیانتدار حکمرانوں کا انتخاب کرنا ہو گا۔ روس اور امریکہ نے کئی سال تک افغانستان کے پہاڑوں سے سر ٹکرایا مگر وہ وہاں اپنا تسلط قائم نہیں کر سکے۔ وہ ایک بھی مسلمان کو کفر اختیار کرنے پر آمادہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے جبکہ دنیا بھر میں روزانہ ہزاروں لوگ اسلام کے سایہ رحمت میں پناہ لے رہے ہیں۔ مختلف نظریات کی بنا پر جماعتیں بنا کر ہم امت کو تقسیم کررہے ہیں۔ آج مسلکوں اور فرقوں میں بٹ کر ہم امت کو کمزور کررہے ہیں۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت کا درس عام کرنے کی بجائے ہم خود ہی اس درس کو بھلا بیٹھے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے ملک کو حقیقی معنوں میں آزاد کرانے کے لیئے قرضوں کی لعنت سے جان چھڑانی ہوگی اور کفایت شعاری کا جو نظام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیا ہے اسے اپنا نا ہو گا ورنہ آنے والی نسلیں بھی قرضے نہ اتار سکیں گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمانوں کو خوداری کے ساتھ زندگی گزرانے کا پیغام دیااسے اپنانے کی ضرورت ہے۔ بیرونی ڈکٹیشن سے آزادی کے لیئے ضروری ہے کہ اپنے وطن اور قوم کے مفاد میں اسواہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق پالیسیاں بنانی چاہیں۔