فیصل آباد (علی گوہر سے) اقبال کا شاہین سستی پسند نہیں ہوتا۔ترقی یافتہ ممالک و قوموں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں شاہین کی طرح چاک وچوبند رہنا چاہئے۔
نوجوان اگراقبال کا شاہین بننا چاہتے ہیں تو وہ اپنے رول ماڈل کے چنائو میں غلطی نہ کریں اور اسی شخصیت کو اپنا رول ماڈل تسلیم کریں جن کی پیروی سے ان کی دنیا اور آخرت بام عروج کو پہنچ سکتی ہے دنیامیں تعلیم کے بغیر کسی قوم میں ترقی نہیں کی صرف دولت ہی ترقی کی بنیاد نہیںہے بلکہ شعور و آگاہی اور دنیا پر شاہین کی طرح کی تیز نگاہ انسان کو اس کے منزل کے قریب کرتی ہے ان خیالات کااظہارجگر گوشہ سلطان باھُو صاحبزادہ سلطان احمد علی آف دربار عالیہ جھنگ شریف نے ایگریکلچرل یونیور سٹی اقبال ہال میں منعقدہ فکر اقبال کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوںنے اپنے خطاب مزید کہاکہ فکر اقبال ہمیں اعلیٰ تعلیم ،اعلیٰ اخلاقیات ،مومنانہ روحانی صفات اور سستی اور تن آسانی ختم کرکے دل و نظر کی سرفرازی جیسی صفات پیدا کرکے ہی دنیا میں اپنا نام پیدا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عصر حاضر میں ہمیں عشق مصطفےٰ میں خود کو غرق کر کے ،فرقہ وارانہ رویہ ترک کر ،حصول علم کا راستہ اپنا کر اور زندگی کو جہد مسلسل بنا کر ہی دنیا میں اپنے اصلاف جیسا کمال حاصل کرسکتے ہیں ۔انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں کہاکہ نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ اتحاد امت کے لیے کوشش کریں ۔مسلمانوں کے زوال کا سب سے بڑا سبب اپنے اصلاف کی تعلیمات کے علاوہ راستے اختیار کرنا تھا انہوںنے مزیدکہا کہ موجود دور کے علاوہ ہر دور میں مسلمان اگر اپنا کھویا ہو ا مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انہیںبے راہ روای کے تمام راستے چھوڑ کر فکر اقبال کو اپنانا ہو گا۔