لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے یوٹیوب بندش کیخلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ وفاقی حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیچھے چھپ رہی ہے، دو برسوں سے حکومت کوئی واضح موقف نہیں اپنا سکی، حکومت کو معاملے کی حساسیت کا اندازہ نہیں ہے۔
گزشتہ روزجسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی، آئی ٹی ماہر سہیل اختر نے رپورٹ جمع کراتے ہوئے کہا کہ گستاخانہ مواد روکنے کیلئے کوئی نظام نہیں ہے، وقتی طور پر فلٹریشن لگائی جا سکتی ہے۔
وفاقی حکومت کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں یوٹیوب پر پابندی لگائی ہے، آئی ٹی ماہرین کے ساتھ اجلاس منعقد کئے ہیں جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ پر گستاخانہ مواد روکنے یا کنٹرول کرنے کا کوئی نظام نہیں ہے۔
عدالت نے درخواست گزاروں کو ہدایت کی کہ یوٹیوب بند کرنے کے حوالے سے درخواست لے کرسپریم کورٹ جائیں تاکہ عدالت عظمیٰ اپنے پہلے فیصلے کی تشریح کر سکے۔