کراچی (جیوڈیسک) پی سی بی نے جلتی پر تیل چھڑکنے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونس خان کیخلاف ڈسپلنری ایکشن کا کوئی امکان نہیں، چیئرمین شہریار کے مطابق سینئر بیٹسمین کو قومی ون ڈے اسکواڈ سے ڈراپ کرنا سلیکٹرز کا متفقہ فیصلہ تھا، میرا اس میں کوئی عمل ودخل نہیں ہے۔
اسے ماضی سے نہیں جوڑنا چاہیے،ان کے مطابق سابق کپتان کو شوکاز نوٹس جاری نہیں کیا،البتہ آفیشل نے خط لکھ کر مستقبل میں محتاط رہنے کی تنبیہ ضرور کی ہے، شہریار خان نے یونس کی دوبارہ اسکواڈ میں شمولیت کا فیصلہ سلیکشن کمیٹی پر چھوڑدیا، ان کے مطابق بیٹسمین کو سوچ سمجھ کر اظہار خیال کرنا چاہیے، ’’گولی مارلوں‘‘ جیسی باتیں انھیں زیب نہیں دیتیں۔تفصیلات کے مطابق سینئر بیٹسمین یونس خان نے جمعے کو کراچی میں تہلکہ خیز پریس کانفرنس کی، انھوں نے کہا تھا کہ ’’میری عمر کے کرکٹرز اگر فیوچر پلان کا حصہ نہیں ہیں تو کیا خود کو گولی مار لوں، صرف ایک میچ کی کارکردگی پر ٹیم سے باہر کرنا ناانصافی ہے۔
ٹیسٹ میں بھی حصہ نہیں لوں گا، سلیکٹرز6 ماہ تک منتخب نہ کریں اور مستقبل کی ٹیم تشکیل دیں اگر کامیابی نہ ملی تو کیا وہ اپنے عہدے چھوڑ دیں گے۔ اس گرماگرم پریس کانفرنس کے جواب میں پی سی بی نے خاصے تحمل کا مظاہرہ کیا، حکام کی کوشش ہے کہ کسی طرح معاملے کو ختم کیا جائے، اس حوالے سے چیئرمین شہریار خان سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ یونس خان کو ون ڈے اسکواڈ سے ڈراپ کرنے کا فیصلہ تمام سلیکٹرز نے مشترکہ طور پر کیا، اس طرز کرکٹ میں ان کی کارکردگی غیر معمولی نہیں تھی، اس سوال پر کہ سینئر بیٹسمین کی پریس کانفرنس سے ملکی کرکٹ میں نیا مسئلہ کھڑا ہو گیا چیئرمین نے کہا کہ کوئی تنازع نہیں ہوا، سینئر ہو یا جونیئر سب ہی کو اپنے طرز عمل سے سیکھنا چاہیے، یونس خان بڑے کھلاڑی ہیں انھیں الفاظ کا انتخاب کرنے میں محتاط رہنا چاہیے تھا۔
’’گولی مارلوں‘‘ جیسی باتیں انھیں زیب نہیں دیتیں۔ بعض حلقوں کا خیال ہے کہ چونکہ 2006 میں شہریار خان کو یونس خان کی وجہ سے ہی چیئرمین کا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا لہذا اب وہ انتقامی کارروائی کر رہے ہیں، اس حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ یہ غلط الزام ہے، یونس کے ٹیم سے اخراج میں میرا کوئی کردار نہیں، ہم دونوں ایک دوسرے کی بیحد عزت کرتے ہیں، درحقیقت 2، 3 برس قبل ہم نے تمام غلط فہمیاں دور بھی کر لی تھیں۔ سینئر بیٹسمین کو شوکاز نوٹس ارسال کرنے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں، البتہ بورڈ کی جانب سے انھیں خط بھیجا گیا جس میں بطور زیر معاہدہ کرکٹر مستقبل میں محتاط رہنے کا کہا گیا ہے۔
یونس کو ملاقات کیلیے بلانے کے سوال پر شہریار خان نے کہا کہ ابھی تو ایسا نہیں کیا مگر مستقبل میں ملنے کا ارادہ ضرور ہے تاکہ ان کے ذہن میں جو منفی باتیں ہیں انھیں دور کیا جائے۔ سینئر بیٹسمین کی ٹیم میں واپسی کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ سلیکٹرز کا ہو گا۔ دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ کے ڈائریکٹر ذاکر خان کی جانب سے یونس خان کو خط ارسال کیا گیا ہے، اس میں ان سے کہا گیا کہ کوئی بھی شکایت ہو تو میڈیا میں جانے کے بجائے براہ راست بات کریں، غیرضروری بیانات سے دوریاں اور تنازعات پیدا ہوں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ بورڈ سینئر بیٹسمین کے ساتھ کسی تنازع میں الجھنا نہیں چاہتا اس لیے ان کی جانب سے سینٹرل کنٹریکٹ کی خلاف ورزی کو نظر انداز کر دیا جائے گا، اس حوالے سے’’دیکھو اور انتظار کرو‘‘ کی پالیسی اپنائی جا رہی ہے۔