کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کے ساتھ عدم تعاون کی وجہ سے سابق کپتان ظہیر عباس آئی سی سی کے رویے سے سخت نالاں ںہیں، ان کے مطابق کونسل کو ملک میں کرکٹ کی بحالی میں کردار ادا کرنا چاہیے تھا مگر اس کا رویہ کافی منفی رہا۔
ایک انٹرویو میں ظہیر عباس نے کہا کہ 6 برس بعد کوئی ٹیسٹ ٹیم پاکستان کے دورے پر آئی، مجھے پوری امید ہے کہ یہ ٹور ایک مثالی ثابت ہوگا جس کے بعد دیگر سائیڈز بھی یہاں کا دورہ کرینگے، حکومت نے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے ہیں، شائقین کو کافی عرصے بعد اپنے سامنے ہیروز کو ایکشن میں دیکھنے کا موقع ملے گا۔ انھوں نے آئی سی سی کو سیریز کیلیے میچ آفیشلز نہ بھیجنے پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سارے معاملے میں اسکا رویہ کافی منفی رہا۔
کھیل کے سرپرست ہونے کی وجہ سے انھیں تو پاکستان میں کرکٹ کی بحالی میں کردار ادا کرنا چاہیے تھا، مجھے امید ہے کہ یہ ٹور بغیر کسی ناخوشگوار واقعے کے اختتام پزیر ہوگا، یوں آئی سی سی کو بھی اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا پڑیگی۔
دریں اثنا سابق پلیئرز نے زمبابوین ٹیم کی پاکستان آمد کا خیر مقدم کیا ہے، سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے کہا کہ میں سب سے پہلے ٹیم بھیجنے پر زمبابوے کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، انھوں نے کسی بھی قسم کے خطرے کی کوئی پروا نہیں کی، میری دعا ہے کہ ان کا یہ سفر محفوظ رہے، اس کے ساتھ دوسروں کے طرح میں بھی تھوڑا سا خوفزدہ ہوں۔
جب تک یہ ٹور خیرو عافیت سے ختم نہیں ہوجاتا میرا دل خدشات سے دھڑکتا رہے گا۔ ایک اور سابق پیسرعاقب جاوید کا کہنا ہے کہ کراچی میں دہشتگردی کے حالیہ واقعے کو دیکھتے ہوئے کچھ لوگ شاید اس ٹور کی ٹائمنگ پر متفق نہ ہوں، مگر میں سمجھتا ہوں کہ یہ درست سمت میں ایک بڑا قدم اور تمام مقابلوں کا ایک ہی وینیو پر انعقاد بھی بہتر فیصلہ ہے۔