اسلام آباد (جیوڈیسک) ننھی زینب کو انصاف ملنے کا وقت آن پہنچا۔ زینب کیس میں ملوث 2 مبینہ ملزمان گرفتار. سانحہ قصور کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے آج صبح قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو ملزم کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی کرائی تھی۔ ایڈیشنل چیف سیکریٹری، ایڈیشنل آئی جی اور ڈی سی او قصور نے بھی کمیٹی کو بریفنگ دی ہے۔
قائمہ کمیٹی کو ڈی پی او قصور نے بتایا تھا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ پولیس نے کام نہیں کیا، ایسے کیسز میں ملزم کو پکڑنے میں ہفتہ بھی لگ سکتا ہے اور کئی سال بھی، تاہم پولیس کو اہم لیڈز ملی ہیں، جلد مجرم تک پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ واقعے کے بعد قصور میں 450 کیمروں کا سی سی ٹی وی نیٹ ورک قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس پر ایک ماہ میں کام شروع ہو جائے گا۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ 9 فرانزک ماہرین قصور میں ڈی این اے سیمپلز لے رہے ہیں، اسی نوعیت کے 11 کیسز 3 کلو میٹر کے علاقے میں ہوئے ہیں، ان میں سے زینب سمیت 7 لڑکیوں کے قتل میں ایک ہی شخص ملوث ہے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ زینب قتل کیس میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ زینب قتل کیس میں ایک اور اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ قصور میں بچی کی لاش ملنے والی جگہ کے قریب گھر پر چھاپہ مارا گیا ہے اور وہاں سے 2 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مشکوک افراد کے ڈی این اے سیمپلز لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔