لاہور (جیوڈیسک) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو مزید 3 مقدمات میں 12 مرتبہ سزائے موت سنا دی۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 17 فروری کو زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو 4 مرتبہ سزائے موت سنائی تھی جس کے خلاف اس نے اپیل لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی تھی جسے عدالت نے سماعت کے لیے منظور کیا تھا۔
جیونیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کےجج شیخ سجاد احمد نے مجرم کے خلاف مزید 3 مقدمات کا فیصلہ سنایا جس میں زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو 12 مرتبہ سزائے موت سنائی گئی ہے۔
مجرم عمران کو 5 سالہ عائشہ، 8 سالہ لائبہ اور 7 سالہ نور فاطمہ سے زیادتی کا جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی۔
عدالت نے مجرم کو 60 لاکھ روپے جرمانہ اور 30 لاکھ روپے دیت ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور سے اغواء کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کی لاش گذشتہ ماہ 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔
زینب کے قتل کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق بھی ہوئے۔
بعدازاں چیف جسٹس پاکستان نے واقعے کا از خود نوٹس لیا اور 21 جنوری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہونے والی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے زینب قتل کیس میں پولیس تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی تحقیقات کے لیے تفتیشی اداروں کو 72 گھنٹوں کی مہلت دی۔
جس کے بعد 23 جنوری کو پولیس نے زینب سمیت 8 بچیوں سے زیادتی اور قتل میں ملوث ملزم عمران کی گرفتاری کا دعویٰ کیا، جس کی تصدیق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی کی۔
ملزم عمران کے خلاف کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل ہوا، جس پر 12 فروری کو فرد جرم عائد کی گئی۔
زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں 4 دن تک روزانہ 9 سے 11 گھنٹے سماعت ہوئی، اس دوران 56 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے اور 36 افراد کی شہادتیں پیش کی گئیں۔
سماعت کے دوران ڈی این اے ٹیسٹ، پولی گرافک ٹیسٹ اور 4 ویڈیوز بھی ثبوت کے طور پر پیش کی گئیں۔