قصور (جیوڈیسک) ننھی زینب کے قتل کے ملزم عمران کو لاہور کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ عدالت کے استفسار پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ڈی این اے رپورٹ کے بعد ملزم کو گرفتار کیا گیا۔
زینب کے قاتل عمران کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سخت سکیورٹی میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ آپ کے پاس کیا ثبوت ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ زینب کی ڈی این اے رپورٹ ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ ملزم کی داڑھی تھی، وہ کہاں گئی؟ اس استفسار پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ملزم نے بچی کو زیادتی اور قتل کرنے کے بعد داڑھی کٹوا دی تھی۔
وکیل نے بتایا کہ 20 جنوری کو ملزم کے ڈی این اے کی تصدیق ہوئی اور پولی گرافک ٹیسٹ مثبت آیا۔ ملزم بچوں کو کھانے پینے کی چیزیں دے کر ورغلاتا تھا۔ تفتیشی افسر نے ملزم سے دیگر کیسز کی تفتیش کیلئے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی۔ عدالت نے اسے 14 روز کیلئے پولیس کے حوالے کر دیا۔
قاتل عمران کی ڈی این اے رپورٹ کے مطابق، درندہ عاصمہ بی بی، تہمینہ، عائشہ آصف، ایمان فاطمہ، نور فاطمہ، لائبہ، کائنات بتول اور زینب امین نامی ننھی بچیوں کے ساتھ درندگی کرنے کے بعد انہیں قتل کرنے میں ملوث ثابت ہوا ہے۔
خیال رہے کہ پولیس نے زینب کی لاش ملنے کے 14 روز بعد اس کے سفاک قاتل کو گزشتہ روز گرفتار کر لیا تھا۔ ملزم عمران علی کی ڈی این اے سے تصدیق کی گئی تھی۔ سیریل کلر نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھ پر جنات کا سایہ ہے، ایسا شرمناک اور گھناؤنا جرم کرتے وقت میری عقل کام نہیں کرتی تھی، بچیوں کا قتل اپنی مرضی سے نہیں کرتا تھا، یہ کام مجھ سے جن کراتے تھے۔ ملزم کی نشاندہی پر اس کے 4 ساتھیوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پولیس نے 24 سالہ ملزم عمران علی کو اس سے قبل 9 جنوری کو بھی دیگر مشکوک افراد کے ساتھ حراست میں لیا تھا لیکن وہاں مرگی کا دورہ پڑنے پر اسے چھوڑ دیا گیا تھا۔ کیس کی سماعت 8 فروری تک ملتوی کر دی گئی ہے۔