لاہور (جیوڈیسک) زینب قتل از خود نوٹس کی سماعت سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہوئی، چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے الزامات پر نئی جے آئی ٹی بناتے ہوئے حکم دیا پہلی ٹیم بھی اپنی تحقیقات جاری رکھے۔ انہوں نے آئی جی سے کہا تمام وسائل بروئے کار لائیں اور جلد از جلد از تفتیش مکمل کرکے چالان جمع کرائیں، کوئی کوتاہی برداشت نہیں ہو گی۔
زینب قتل کیس کی سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت ہوئی۔ آغاز میں چیف جسٹس ثاقب نثار اور اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کے درمیان مکالمہ ہوا، ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا جو بات کہہ رہا ہوں سچ کہہ رہا ہوں، راؤ انوار کی طرح فرار ہوجاؤں گا جس پر چیف جسٹس نے کہا ڈاکٹر صاحب آپ کو یہاں سے جانے نہیں دیں گے آپ کا نام ای سی ایل میں ڈالیں گے۔
چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے الزمات پر بشیر میمن کی سربراہی میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیا، انہوں نے کہا حکومتی جے آئی ٹی عدالتی نوٹس کے بعد بنائی گئی نئی جے آئی ٹی ڈاکٹر شاہد مسعود کے الزامات کی تحقیقات کرے گی، جو کچھ آپ نے کہا اسے ثابت بھی آپ نے کرنا ہے۔
آپ کا پروگرام دیکھا تو سوموٹو لیا تاکہ اتنے الزامات کے بعد ملزم کو قتل نہ کر دیا جائے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا مجھے کہا گیا کہ میں ڈی پی او قصور کے سامنے پیش ہوں، مجھے اپنی بات مکمل کرنے کے لئے وقت چاہیے، چیف جسٹس نے کہا اگر ڈاکٹر شاہدکی باتیں درست ہوں گی تو انہیں سرٹیفیکیٹ شان سے دیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے زینب کے والد کی میڈیا ٹاک پر پابند ی لگا دی۔ انہوں نے آئی جی سے کہا پہلی جے آئی ٹی بھی اپنی تحقیقات جاری رکھے، تمام وسائل بروئے کار لائیں اور جلد از جلد از تفتیش مکمل کرکے چالان جمع کرائیں، کوئی کوتاہی برداشت نہیں ہو گی۔
زینب کے والد نے عدالت سے استدعا کی انہیں انصاف چاہیئے، ملزم عمران کو سرعام اذیت ناک سزا دی جائے۔ چیف جسٹس نے تمام صحافیوں اور پاکستان براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن کا شکریہ ادا کیا۔