لاہور (جیوڈیسک) پنجاب کے ضلع قصور میں سات سالہ بچی زینب سے زیادتی اور قتل کے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ عمران نامی اس ملزم کی گرفتاری کا اعلان منگل کے روز وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے اپنی ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ اس پریس کانفرنس کے دوران شہباز شریف نے تفتیش کاروں کے لیے تالیاں بجوائیں جس پر انہیں مختلف حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر پریس کانفرنس کی ایک تصویر گردش کر رہی ہے جس میں وزیرِ اعلیٰ سمیت دیگر حکام کو ہنستے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس تصویر پر لوگ یہ کہہ کر تنقید کر رہے ہیں کہ زینب کے والد کے ساتھ بیٹھ کر اعلیٰ حکومتی اہلکاروں کا اس طرح کا انداز نامناسب ہے۔
قائدِ حزبِ اختلاف خورشید شاہ نے بدھ کے روز قومی اسمبلی میں شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ان سے معذرت کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ قصور واقعہ کا ملزم پکڑے جانے پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں، گزشتہ روز پریس کانفرنس میں کھڑے ہو کر تالیاں بجائی گئیں۔ انہوں نے کہا کیا ایسے واقعے کے بعد تالیاں بجائی جاتی ہیں؟۔
خورشید شاہ کے اس بیان پر اب تک پنجاب حکومت یا وزیرِ اعلیٰ کی طرف سے کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ دوسری طرف سوشل میڈیا پر شہباز شریف کو زینب کے والد کا مائیک بند کرنے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر پریس کانفرنس کی ایک ویڈیو موجود ہے جس میں شہباز شریف زینب کے والد کا مائیک بند کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
زینب کے والد اس وقت ملزم کو پھانسی دینے کا مطالبہ کر رہے تھے، ان کا جملہ مکمل ہونے سے پہلے ہی وزیرِ اعلیٰ نے ان کے سامنے پڑے دونوں مائیک بند کر دیے۔