لاہور (جیوڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے زینب کے والد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ننھی پری زینب کے قاتل کی گرفتاری کا اعلان کیا، ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے شبانہ روز محنت سے کیس حل کیا، 14 دن جے آئی ٹی اور پوری ٹیم نے دن رات محنت کی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے زینب کے قتل کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ قاتل کا نام عمران ہے، جو سیریل کلر ہے، اس کی عمر 24 سال ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 1150 لوگوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کرائے گئے، ملزم کا پولی گراف ٹیسٹ بھی کرایا گیا، درندے عمران نے تمام سیاہ کاریوں کا اعتراف کیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ اپنی سیاسی کیریئر میں ایسی جدوجہد نہیں دیکھی، سب نے مل کر ملزم کی گرفتاری کیلئے انتھک محنت کی، دل کی گہرائیوں سےآرمی چیف، آئی بی، سپیشل برانچ، ایم آئی اور آئی ایس آئی کے سربراہان کا شکریہ ادا کرتا ہوں جبکہ ڈی جی فرانزک لیب کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ پنجاب کے آئی بی ہیڈ، سپیشل برانچ کے ہیڈ اور فورنزک لیب کے ہیڈ قوم کے شائنگ سٹار ہیں، مشترکہ کوشش ایک مثال ہے، قوم کے عظیم سپوتوں نے کیس کی پیروی کواپنی بیٹی سمجھ کر کی۔
وزیر اعلی پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ اگر میرا بس چلے تو بھیڑیئے کو چوک پر لٹکا کر پھانسی دی جائے لیکن ہم سب قانون کے تابع ہیں، چیف جسٹس سے اپیل ہو گی اس کیس کو دن رات چلنا چاہیے، بلا تاخیر اس کیس کو مکمل کیا جائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کمسن بچی زینب کو واپس نہیں لا سکتا، زنیب کے والد سے وعدہ کیا تھا جان لڑا دوں گا اور درندے کو گرفتار کروں گا، درندہ آج چودہ دن کے بعد گرفتار ہو چکا ہے، اب پہلا فیز مکمل ہو چکا ہے، اب اس بھیڑیے، درندے کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے دوسرا مرحلہ شروع ہو گا۔
شہباز شریف نے میڈیا کو بتایا کہ احتجاج کے دوران سیاسی شعبدہ بازی کی گئی، خدارا ایسے نازک معاملات پرسیاست نہ کی جائے، مال روڈ پر مجعمے کو دہرانا نہیں چاہتا، زینب کی طرح اسماء بھی قوم کی بیٹی ہے، درد دل کیساتھ خیبرپختونخوا کی حکومت کو درخواست کروں گا کہ ہم مردان واقعہ پر پنجاب فورنزک کے ذریعے ڈی این اے کے لیے مدد کرنے کے لیے تیار ہیں، جو بھی مدد چاہیے ہو گی ہم خیبرپختونخوا حکومت کی مدد کریں گے۔
انہوں نے ملزم کو پہلے چھوڑنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ پہلے عمران سے صرف تفتیش ہو رہی تھی، تفتیش کے دوران ملزم عمران نے دل کی بیماری کا بہانہ بنایا تھا، ڈی این اے ٹیسٹ کے دوران ملزم قابو آ گیا۔
دوسری جانب زینب کے والد کا کہنا تھا کہ عمرے کے سلسلے میں سعودی عرب گیا ہوا تھا، مجھے زنیب کے قتل کی اطلاع سعودی عرب میں دی گئی اجتماعی کوشش کے بعد ملزم گرفتار ہوا، تمام ٹیموں کا شکر گزار ہوں۔