کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ سائٹ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہا کہ زکوٰة فنڈ سے ملازمین کو تنخواہین دینادرست نہیں ہے ،اس سے غرباء اور مستحقین کا حق مارا جائے گا، زکوٰة کے مصارف میں مسلمان ہونے کی شرط کے ساتھ مستحق ہونا بھی ہے ،زکوٰ ة، صدقات اورصدقات واجبہ ادائیگی کی طرح مستحقین تک پہنچانابھی واجب ہے ۔منگل کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے مفتی محمد نعیم نے زکوٰة اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے بنیادی رکن اور مالی عبادات میں سب سے اہم عمل ہے اس کے بنیادی ارکان شریعت نے خود متعین کرکے دیے ہیں،جہاں زکوٰة دینے والوں کے لیے شرائط مقرر فرمائی ہیں، وہاں زکوة لینے والے بھی خود ہی بتلائے ہیں جن کے علاوہ کے لوگوں کو دینے سے ادا ہی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ کرونا فنڈز میںزکوٰة دینا بھی درست نہیں کیونکہ جہاں ملکیت نہیں وہی پر اس کے استعمال بھی متعین نہیں ہے،انہوںنے کہاکہ زکوٰة اور صدقات واجبہ کا استعمال صرف مسلمانوں پر ضروری اس کے علاوہ غیر مسلموں کو صدقہ نافلہ دیا جاسکتاہے تاکہ وہ اسلام کے حسن اخلاق سے متاثر ہوسکے ہیں۔انہوںنے کہاکہ زکوٰة کوئی ہدیہ،معاوضہ بدلہ نہیں ہے، نہ ہی یہ ایسی چیز ہے جسے مفادِ عامہ کے ایسے رفاہی کاموںمیں خرچ کیا جاسکے جن سے عامة الناس کے فقیر وغنی فائدہ اٹھاسکیں ،نہ ہی اس کے لیے استعمال کی عام اجازت دینا کافی ہے بلکہ اس میں مستحق زکوٰة کو غیر مشروط طورپر مالک بنا کر اس کا قبضہ کرادینا لازمی ہے جسے مالک بن کر جس طرح چاہے وہ بلا روک ٹوک خرچ کر سکے۔