اسلامی تعلیمات اور مبلغ کے خلاف زہر افشانی اور محاذ آرائی کو ئی نئی بات نہیں ہے۔ ذاکر نائیک کی تقریریں، بیانان اور ان کے پیس ٹی وی کی جانچ کا مرحلہ جاری ہے مگر مین اسٹریم میڈیا نے ذاکر نائیک کے خلاف جس طرح ٹرائل شروع کر دیا ہے میڈ یا کا یہ ٹرائل حیرا ن و ششدر کر دینے والا ہے۔ ذاکر نائیک اگر مجرم ہے تو انہیں ضرور پابند سراسل کیا جائے۔
اگر مذہب اسلام کی تعلیمات کی تبلیغ جرم ہے تو ہزاروں عیسائیوں ،دھارمک اپدیشوں، دھارمک چینلوں اور بھکتی پروگراموں کو نشر کرنا کیا جرم نہیں ؟ سبھی اپنے مذہب کو بہتر بتانے کی بات چیخ چیخ کر بتا رہے ہیں ۔تقلید کے بجائے سیدھے طور پر قرآن و حدیث سے استفادہ کر نے کا پیغام دینے والے ذاکر نائیک کے خلاف غیروں کی عداوت اور متعصبانہ بوچھار تو ایک طرف ،اہل سنت کا ایک طبقہ بھی ان کے خلاف بھراس نکال رہا ہے،مباحثہ کا دور شروع ہوچکا ہے ، بے شمار مضمون لکھے جا رہے ہیں گویا ذاکر نائیک کو بدنا کرنے اور انہیں باپند سلاسل کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی جارہی ہے۔ ایسے وقت میں جبکہ فاشزم قوتیں اسلام اور مسلمانان ہند کے خلاف صف آرا ہیں۔ملت فروش محض مسلکی اختلافات کی بنا پر دشمنان اسلام کی عارضی خوشنودی حاصل کر نے میں لگے ہیں ۔میں ذاکر نائیک کا حامی نہیں ہوں مگر حکومت کے وزراء ،ممبران پارلیمنٹ اور سنگھی عہدیداران کی تقریریں اور بیانات کی بھی چانج کی جائے جہاں صرف زہر ہی زہر اور تعصب پرستی ہے۔
میڈیا کے چیخنے پرگر ہم تسلیم بھی کر لیں کہ بنگلہ دیش حملہ میں قرآن کی آیتیں نہیں پڑھ سکنے والے غیر مسلموں کا قتل کرنے والے دہشت گرد ذاکر نائیک کی تقریروں سے متاثر تھے مگریہ بھی تو بتائے کہ بنگلہ دیش میں عید کی نماز پڑھ رہے فرزندان توحید کو مارنے والے، مدینہ میں دھماکہ کرنے والے اور رمضان المبارک میں عراق میںسینکڑوں مسلمانوں کا قتل عام کر نے والے دہشت گرد کس شخص و مذہب سے متاثر تھے ؟حقیقت میں دہشت گرد مذہبی نہیں بلکہ وہ اسلام و مسلم اکابرین کو بدنام کرنے میں مصروف عناصر ہیں جو اسلام کے ماننے اور اس کے مبلغ کو دہشت گرد ثابت کرنے پر تلے ہیں۔
ہمارے ملک میں ہندو مسلم اتحاد کی خلیج کو وسیع کرنے ،قومی مسائل سے لوگو ں کا دھیان ہٹانے اور آئندہ اتر پردیش اسمبلی انتخاب میں ووٹو ں کو پولورائز کر نے کے لئے نہایت ہی خطر ناک شازش چل رہی ہے ۔اس شازش میں فرقہ وارانہ نفرت کی کمائی کر نے والے شاطر سیاست داں ، سرحد پار کے دہشت گرد اور ٹی آر پی کی ریٹنگ بڑھانے میں اندھی میڈیا بھی شامل ہے۔
ملک میں امن و امان ،خوشحالی اور قوم پرستی کاڈِھنڈورا پیٹنے والی قومی ،سیاسی ،ثقافتی اور ملی تنظیموں کے آقائوں کی خاموشی حیران کرنے والی ہے کہ وہ اپنے پائوں میں مصلحت پسندی کی زنجیر ڈالے بیٹھیںہیں ۔ اب بھی وقت ہے اگر وہ فاشزم قوتوں کے خلاف صف آرا نہیں ہوئے تو اس کے خطر ناک نتائج سامنے آئیںگے ۔ آج ذاکر نائیک پر دہشت گردی کا میڈیا ٹرائل چل رہا ہے کل شاید کسی اور اکابر ملت فاشزم قوتوں کے نشانے پر ہونگے۔