سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے پیشن گوئی کی ہے کہ آئندہ تین برسوں میں زیکا وائرس سے متاثر نہ ہونے والے افراد کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے یہ وائرس ختم ہو سکتا ہے۔
میگزین جنرل سائنس میں لکھتے ہوئے محقیقین کی ٹیم کا کہنا ہے کہ دوسری بار زیکا وائرس سے وبا پھیلنے میں دس برس کا وقفہ ہو سکتا ہے۔ لندن کے امپیریئل کالج کی اس ٹیم نے لاطینی امریکہ میں پھیلنے والی اس وبا کا استعمال کرتے ہوئے اس بارے میں ایک نیا طریقہ کار تخلیق کیا ہے۔
اس ماڈل کے مطابق چونکہ زیکا وائرس ایک شخص کو دو بار متاثر نہیں کر سکتا اس لیے وقت کے ساتھ ساتھ جتنے زیادہ لوگ اس سے متاثر ہوں گے وہ سب کے سب محفوظ گروپ کا حصہ ہو جائیں گے اور اس طرح وبا سے متاثر ہونے والوں کی سطح کم ہوتے ہوتے ختم ہو جائے گی۔
اس ماڈل کے تحت ہونے والی نئی تحقیق کے مطابق چونکہ زیکا سے لوگ دوبارہ متاثر نہیں ہوں گے اس لیے نئی نسل میں اس کے دوبارہ پھیلنے میں کافی وقت لگے گا۔ لیکن زیکا وائرس کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ اس بارے حتمی طور پر کوئی بھی پیشین گوئی کی جا سکے۔
زیکا وائرس کا خطرہ ان علاقوں میں زیادہ ہے جہاں ایک خاص مچھر اس وائرس کو پھیلاتے ہیں۔ زیکا وائرس کی وجہ سے نوزائیدہ بچے پیدائشی نقص کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں اور اب تک اس وائرس کو 50 سے زائد ممالک میں دیکھا جا چکا ہے۔
بعض خاص مچھروں سے پھیلنے والا زیکا وائرس حاملہ خواتین کے لیے خظرناک ثابت ہو سکتا ہے جس سے بچوں کی افزائش کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ اس سے بچے مائیکروسیفلیلک یعنی اُن کا سر چھوٹا ہوتا ہے اور اس سے اُن کی جسمانی نشو و نما رک جاتی ہے۔