پشاور (جیوڈیسک) ہائیکورٹ نے کرپشن کے الزام میں گرفتار سابق وزیر معدنیات ضیاء اللہ آفریدی کیس میں احتساب کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس نثار حسین اور جسٹس روح الامین پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سابق وزیر معدنیات و ممبر قومی ضیاء اللہ آفریدی کی جانب سے دائر رٹ کی سماعت کی۔
سینئر قانون دان لطیف لالہ ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر رٹ میں سابق وزیر نے صوبائی حکومت کی جانب سے بنائے گئے احتساب کمیشن کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا۔
کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت عالیہ کو احتساب کمیشن کے قیام سے متعلق نوٹیفکیشن بھی پیش کیا گیا ، وکیل کا موقف تھا کہ احتساب کمیشن ایکٹ 2014 ء میں بنایا گیا جبکہ اس کے قیام کا نوٹیفکیشن چودہ ستمبر 2015 ء کو کیا گیا۔
ڈائریکٹر جنرل کا انتخاب بھی اس سے قبل کیا گیا تھا حالانکہ ان کی بھرتی کیلئے بھی قانونی طور پر کمیٹی قائم نہیں کی گئی تھی ۔ سابق صوبائی وزیر ضیاء اللہ آفریدی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ادارے کے قیام سے متعلق نوٹیفکیشن ایک سال بعد کیا گیا۔
اسی بنیاد پر نوٹیفکیشن کے اجراء سے قبل کی جانیوالی تمام گرفتاریوں کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ دو رکنی بنچ نے کیس ابتدائی سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔