زمبابوے (اصل میڈیا ڈیسک) افریقی ملک زمبابوے کے سابق صدر رابرٹ موگابے 95 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ موگابے زمبابوے کی آزادی کے بعد سے مسلسل 37 برس تک وہاں برسر اقتدار رہے۔
افریقی ملک زمبابوے کے سابق صدر رابرٹ موگابے پچانوے برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ ان کے انتقال کی تصدیق زمبابوے کے موجودہ صدر ایمرسن مناناگاگوا نے بھی اپنی ایک ٹوئیٹ کے ذریعے کر دی ہے۔ مناناگاگوا نے اپنی ٹوئیٹ میں سابق صدر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں براعظم افریقہ کا ایک عظیم لیڈر قرار دیا، جن کی اپنے ملک، عوام اور افریقی براعظم کے لیے خدمات کبھی نہیں بھلائی جا سکیں گی۔
رابرٹ موگابے کو شدید علالت کے سبب علاج کے لیے سنگا پور لایا گیا تھا۔ ابھی ہرارے حکومت یا رحلت پا جانے والے صدر کے خاندان کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ اُن کی نعش کو کب زمبابوے پہنچایا جائے گا۔
موگابے 1980ء میں برطانیہ سے زمبابوے کی آزادی کے بعد اس کے پہلے صدر بنے تھے۔ وہ ملک کی تحریک آزادی کے ایک اہم رہنما بھی تھے۔ تاہم ان کا دور صدارت مسلسل عوام کے لیے مشکلات کا سبب بنا رہا۔ انہیں ملکی کی معاشی مشکلات، غیر ملکی پابندیوں اور ملک کے اندر غیر یقینی صورتحال کا ذمہ دار قرار دیا جاتا تھا۔
رابرٹ موگابے کو سن 2017 کی فوجی بغاوت کے نتیجے میں انہیں منصب صدارت سے علیحدہ ہونا پڑا تھا۔
انہیں سن 2017 کی فوجی بغاوت کے نتیجے میں انہیں منصب صدارت سے علیحدہ ہونا پڑا تھا۔ وہ گزشتہ کچھ عرصے سے خراب صحت کا سامنا کر رہے تھے۔ وہ تین دہائیوں سے زائد عرصے تک سابقہ برطانوی نوآبادی کے صدر رہے تھے۔
کئی عشروں کے دوران بار بار کی خشک سالی، بہت زیادہ بے روزگاری اور مسلسل اقتصادی تنزلی کی وجہ سے زمبابوے کی معیشت کی حالت اتنی خراب ہو چکی ہے کہ حکومت کو کئی سال پہلے ہی ناقابل یقین حد تک زیادہ مالیت کے کرنسی نوٹ تک چھاپنا پڑ گئے تھے۔
ان میں ملکی کرنسی میں بہت زیادہ مالیت کے ایک کھرب یا 100 ارب ڈالر تک کے وہ نوٹ بھی شامل ہیں، جن کی ہزاروں گنا کی شرح والے افراط زر کی وجہ سے داخلی طور پر اور بین الاقوامی منڈیوں میں مالیاتی قدر بمشکل چند امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔