ہرارے (جیوڈیسک) زمبابوے نے آئی سی سی کا بیل آؤٹ پیکیج مسترد کردیا، زمبابوین بورڈ قرضے کے بدلے کڑی شرائط قبول کرنے کو تیار نہیں، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے نمائندے کو ایڈمنسٹریٹر بنانے کی تجویز سب سے گراں گزری، ادھر پلیئرز ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں ابھی تک ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں شرکت کی فیس نہیں ملی۔
تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے زمبابوے کو مالی بحران اور قرض سے نکالنے کیلیے بیل آؤٹ پیکج کی پیشکش کی تھی جسے این زیڈ سی نے ٹھکرا دیا ہے۔ کافی عرصے سے زمبابوے آئی سی سی سے قرض حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہے، رواں برس جنوری میں زیڈ سی کی جانب سے 19 ملین ڈالر قرض کی درخواست کی گئی جسے آئی سی سی بورڈ نے منظور نہیں کیا اور اس کے بجائے 3 ملین ڈالر کھلاڑیوں کی ہڑتال ختم کرنے اور ڈومیسٹک کرکٹ دوبارہ سے شروع کرنے کیلیے جاری کیے۔
رپورٹس کے مطابق اس بار آئی سی سی نے زیڈ سی کو 16 ملین ڈالر کا مشروط قرض دینے کی پیشکش کی جس میں 10.8 ملین ڈالر مقامی دو بینکوں کا قرض اتارنے پر خرچ کیے جاتے اس کے بدلے میں زمبابوے سے اسٹریکچر میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لانے، آرگنائزیشن کا حجم کم کرنے اور تمام معاملات ایک ایڈمنسٹریٹر کے ذریعے چلانے کی کڑی شرط بھی رکھی گئی ، یہ ایڈمنسٹریٹر یا تو آئی سی سی کا حمایت یافتہ ہوتا یا پھر کونسل خود ہی براہ راست اس کا تقرر کرتی مگر یہ چیز زمبابوے کو قابل قبول نہیں تھی، اس بارے میں زیڈ سی کے میڈیا منیجر کا موقف تھا کہ یہ زمبابوین کرکٹ اور آئی سی سی کے درمیان ایک انتہائی خفیہ معاملہ ہے، ہمارے پاس ایک پلان ہے جس کے تحت ہم اسٹرکچر میں بہتری اور اخراجات کم کرنے کی کوشش کریں گے۔